بحرین کی ایک فوجی عدالت نے پچھلے مہینے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران دو پولیس اہل کاروں کو ہلاک کرنے کے جرم میں چار افراد کو موت کی سزا سنائی ہے۔
جب کہ تین افراد کو اس جرم میں عمر قید کی سزا کا سامنا کرناپڑے گا۔ ان ساتو ں افراد پر، جو کہ شیعہ ہیں ، یہ الزام عائد کیا گیاتھا کہ انہوں نے انہوں نے سرکاری اہل کاروں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہلاک کیا۔ سزا پانے والے افراد کو اپیل کا حق حاصل ہے۔
جمعرات کی سزائیں ، حکومت مخالف مظاہروں کے سلسلے میں دی جانے والی پہلی سزائیں ہیں۔
بحرین شیعہ اکثریتی ریاست ہے جہاں فروری سے زیادہ آزادیوں اور مساوی حقوق کے لیے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
بحرین کے سرکاری خبررساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو پولیس اہل کاروں کو جان بوجھ کر گاڑیوں کے نیچے روند کر ہلاک کیا گیا۔ رپورٹ میں ان ہلاکتوں کو ریاست کا ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ قرار دیا۔
تاہم بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے عدالتی فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے مرکز کے ڈائریکٹر نبیل راجب کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے سزاؤں کو حکومت کی جانب سے ایک پیغام قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ جمہوری تحریک روکنے کے عزم پر قائم ہے۔
بحرین کی حکومت نے مارشل لاء نافذ کرتے ہوئے ریاست میں جاری تحریک کچلنے کے لیے ، جس میں اکثریت شیعہ مظاہرین کی ہے، ہمسایہ سنی اکثریتی ممالک سے فوجی دستوں کو آنے کی دعوت دی تھی۔
بحرین کے عہدے داروں نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ بے چینی کی اس لہر میں 24 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پچھلے ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں کہاتھا کہ حکومت نے گذشتہ ماہ کے دوران 500 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا۔