رسائی کے لنکس

بحرین : احتجاجی مظاہرے، اتحاد کے لیے کمیٹی قائم


مناما کا پرل چوک
مناما کا پرل چوک

دِن بھر کے پُر امن احتجاجی مظاہروں کے بعد بدھ کی رات گئے ایک بڑا ہجوم پَرل اسکوائر پر جمع تھا جس میں زیادہ تر شیعہ سرگرم کارکن بڑی تعدا د میں شریک

بحرین میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ملک کے دارالحکومت مناما کے مرکزی چوک میں جمع ہوئے اور سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کیا۔

جمہوریت کی حمایت میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اُس وقت ڈرامائی وسعت پیدا ہوئی جب شیعہ اپوزیشن راہنماؤں نے یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ بادشاہت کو ایرانی طرز کی مذہبی حکومت میں تبدیل کرنےمیں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے۔

دِن بھر کے پُر امن احتجاجی مظاہروں کے بعد بدھ کی رات گئے ایک بڑا ہجوم پَرل اسکوائر پر جمع تھا جس میں زیادہ تر شیعہ سرگرم کارکن بڑی تعدا د میں شریک ہیں۔ اِس سے قبل سینکڑوں لوگ پیرکے روز ہلاک ہونے والے دو مظاہرین کے ماتمی جلوس میں جمع ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے چوک کے قریب ناکہ لگایا لیکن مظاہرین کے آڑے نہیں آئیں۔
وال اسٹریٹ جرنل نے خبر دی ہے کہ احتجاجی مظاہروں میں ربط پیدا کرنے اور احتجاجیوں کے مطالبوں پر متفق ہونے کے لیےبدھ کے دِن حزبِ مخالف کے سات گروپوں نےایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ گروپ میں سرکردہ شیعہ الوفاق پارٹی شامل ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ کمیٹی کا ارادہ یہ ہے کہ ہفتے سے بڑے مظاہرے کیے جائیں۔
وفاق کے راہنما، شیخ علی سلمان نے بدھ کو ایک اخباری کانفرنس میں کہا کہ اُن کی تنظیم ایران جیسی مذہبی حکومت کے لیے کام نہیں کررہی ہے، لیکن ایک شہری جمہوریت چاہتی ہے جس میں شیعہ اور سنی دونوں شریک ہوں۔

خلیفہ خاندان ، جواٹھارہویں صدی سے بحرین پر حکمرانی کر رہی ہے وہ سنیوں پر مشتمل ہے اور اُس کے ایک طویل عرصے سے ملک کی شیعہ اکثریتی آبادی کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔ بادشاہ شیعہ شہریوں پر اعتماد نہیں کرتے کہ وہ یونیفارم پہنیں اور اسلحہ اٹھا کر چلیں، اِس لیے پولیس میں غیرملکی بھرتی کیے جاتے ہیں۔

جزیرہ نما ملک کی 13لاکھ آبادی بحرینی باشندوں پر مشتمل ہے جب کہ باقی غیر ملکی ہیں۔ شیعہ ملک کی آبادی کا 70فی صد ہیں۔

سنہ 2001ء میں ووٹروں نے ملک میں جمہوری تبدیلیاں لانے کے لیے ایک قومی دستاویز کی منظوری دی تھی۔ تاہم، ایک سال بعد بادشاہ نے ایک حکمنامے کے ذریعے آئین مسلط کیا جس کے بارےمیں شیعہ راہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس حکمنانے کے ذریعے قومی چارٹر میں دیے گئے حقوق چھین لیے گئے ہیں اور پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے میں رکاوٹ کھڑی کر دی گئی ہے۔

الوفاق کے راہنماؤں نے کہا ہے کہ اُس کے 18نمائندے اُس وقت تک 40رکنی پارلیمان کے اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے جب تک بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ ملک میں ایک منتخب حکومت کی تشکیل کے لیے آئینی جمہوریت کی طرف اقدام کرنے پر تیار نہیں ہوتے۔

پرل اسکوائر کے متعدد احتجاجی یہ کہہ رہے ہیں وہ اُس وقت تک وہیں رہیں گے جب تک اُن کے اہداف حاصل نہیں ہوتے۔

XS
SM
MD
LG