خلیجی ریاست بحرین نے زیرحراست افراد کے ایک گروپ کو رہا کردیا ہے جس میں دو سابق شیعہ ارکان پارلیمنٹ بھی شامل ہے۔ ان افراد کو اس سال کے شروع میں ریاست میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں کے سلسلے میں گرفتار کیا گیاتھا۔
بحرین کے سرکاری خبررساں ادارے نے کہاہے کہ ریاست کی سب سے بڑی شیعہ جماعت وفاق کے سابق ارکان اسمبلی جواد فیروز اور مطہر مطہرکو اتوار کے روز جیل سے رہا کیا گیا۔ جب کہ نامعلوم تعداد میں کئی اور زیر حراست افراد کو بھی ان کے ساتھ رہا کیے گئے۔
دونوں سابق قانون سازوں پر الزام ہے کہ انہوں نے مئی میں شیعہ قیادت کے مظاہرں کے دوران غلط معلومات پھیلائیں تھیں۔
ریاست کے سنی حکمرانوں نے مظاہروں کے بعد ہنگامی قوانین نافذ کردیے تھے اور مظاہروں کو دبانے کے لیے ہمسایہ ریاستوں سے فوجی دستے طلب کرلیے تھے۔ اس دوران کم ازکم پانچ سو افراد کو گرفتار کیا گیاتھا۔
ان مظاہروں کے دوران کم ازکم 30 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
جون کے شروع میں ہنگامی قوانین اٹھانے کے بعد شاہ عبداللہ نے قومی مذاکراتی کمیٹی کی سفارشات کے تحت پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کو زیادہ بااختیار بنانے اور ریاست میں انسانی حقوق کی صورت حال میں بہتری لانے پر اتقاق کیا تھا۔
لیکن شیعہ قانون سازوں نے حکومت کے خلاف مظاہرے جاری رکھے اور ان کا کہناہے کہ حکمران جماعت ریاست میں حقیقی تبدیلی لانے کے لیے تیار نہیں ہے۔