مذاکرات کی خواہش رکھنے والوں سے ہی بات ہوگی: وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار

بلوچستان میں دھماکوں میں ہونے والی ہلاکتوں پر سرکاری طور پر یوم سوگ منایا گیا اور کوئٹہ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت وفاق سمیت چاروں صوبوں میں امن و امان کے قیام کو ترجیح دیتی ہے اور اس کے لیے ہر ممکن راستہ اختیار کیا جائے گا۔

اتوار کو کوئٹہ میں صوبائی وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ایسی کارروائیوں کی کسی بھی مہذب معاشرے میں اجازت نہیں دی جاسکتی۔

چودھری نثار نے بلوچستان میں عسکریت پسندوں سے مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ان کی حکومت اس بات پر اب بھی قائم ہے کہ مذاکرات کیے جائیں گے۔

’’ہم مرہم رکھیں گے، ہم روٹھے ہوؤں کو منائیں گے، مگر ہم مذاکرات ان ہی سے کریں گے جو بات چیت کرنے کے لیے تیار ہوں۔ جو صرف دہشت گردی پر بضد ہوں انھیں پھر اسی طرح کا جواب دیا جائے گا۔‘‘

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی و انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے معاشرے کے تمام طبقات اور ریاست کے تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

ان کے بقول صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر امن و امان کی بحالی کے لیے بعض فیصلے کیے گئے جن کا اعلان وزیراعظم کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔

دھماکے سے تباہ ہونے والی بس


ایک روز قبل دہشت گردی کے واقعے میں زیارت میں تباہ ہونے والی قائد اعظم کی اقامت گاہ کی دوبارہ تعمیر کا اعلان کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر پورے میں موجود قومی ورثوں کی حفاظت کے اقدامات کرے گی۔

دریں اثناء ایک روز قبل کوئٹہ میں ہونے والے دو بم دھماکوں میں 25 افراد کی ہلاکت پر صوبہ بلوچستان میں اتوار کو سرکاری طور پر یوم سوگ منایا گیا اور کوئٹہ میں شٹرڈاؤن ہڑتال رہی۔

ہفتہ کی سہ پہر پہلا دھماکا ویمن یونیورسٹی کے احاطے میں کھڑی بس میں ہوا جس میں کم ازکم 14 طالبات ہلاک ہوگئیں۔ اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا تو اسی اثناء میں وہاں ایک بم دھماکا ہوا اور شدت پسندوں نے اسپتال میں گھس کر چند گھنٹوں تک لوگوں کو یرغمال بنائے رکھا۔ اس واقعے میں کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر، سکیورٹی اہلکار اور چار نرسیں ہلاک ہوگئیں۔

سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔

بلوچستان میں زیارت ریزیڈنسی پر حملے اور کوئٹہ میں بم دھماکوں کی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں بھی شدید مذمت کی گئی۔

ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کوئٹہ میں پیش آنے والے ان واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے اس کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر زور دیا ہے۔

ایک بیان میں انھوں نے اس واقعے کو سفاکانہ اور غیر انسانی قرار دیا۔

دوسری طرف کوئٹہ پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آپریشنز فیاض سنبل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ واقعات کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور ویمن یونیورسٹی کے احاطے میں ہونے والے بم دھماکے کی جگہ سے انھیں ایک خاتون کا سر ملا ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا یہ آیا یہ خودکش حملہ آور کا سر ہے یا نہیں۔