آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹے لیکن رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑے پاکستانی صوبے بلوچستان کا دو کھرب 43 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔
بدھ کو وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ خالد خان لانگو نے صوبے کے مالی سال 2015۔2016 کا بجٹ پیش کیا جس میں تعلیم کے لیے 24 فیصد یعنی تقریباً 38 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی جب کہ شعبہ صحت کے لیے 15 ارب سے زائد رکھے گئے ہیں۔
صوبائی محکموں میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرح ساڑھے سات فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا۔
85 لاکھ سے زائد آبادی والے اس صوبے میں آئندہ مالی سال میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 55 اور غیر ترقیاتی اخراجات کے 89 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی۔
شورش پسندی کے شکار بلوچستان میں امن وامان کے لیے لگ بھگ 27 ارب روپے جب کہ ثقافت، کھیلوں، مذہبی امور اور نوجوانوں کے امور کے لیے 14 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
بلوچستان میں حزب مخالف نے بجٹ کو عوام کے خلاف قرار دیتے ہوئے بجٹ اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ بلوچستان کو درپیش اقتصادی اور دیگر مسائل کے باوجود بجٹ میں صوبے اور اس میں بسنے والوں کی ترقی و خوشحالی کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔