بلوچستان رقبے کے لحاظسے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے عالمی سطح پر رونما ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں سے یہ صوبہ بھی متاثر ہوا ہے۔
حکام کے مطابق صوبے اب سالانہ بارش کی شرح بھی کافی کم ہوئی ہے جب کہ پانی کی زیر زمین سطح بہت زیادہ نیچے گر جانے سے صوبے کے لاکھوں زمینداروں نے اپنے ہزاروں ایکڑ پر لگائے گئے باغات ختم کر دئیے ہیں اور فصلوں کی پیداوار بھی کافی کم ہو گئی ہے۔
ان حالات میں امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’’یوایس ایڈ‘‘ کی طرف سے صوبے کے زمینداروں اور کاشتکاروں کی مدد کے لیے تین مختلف منصوبے میں متعارف کروائے گئے، جس کے سود مند نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
یوایس ایڈ فنڈڈ پروگرام کے ڈپٹی چیف احمد جان عیسیٰ نے وائس آف امریکہ کو گفتگو کے دوران بتایا کہ 1995 سے 2004 کے دوران خشک سالی نے بلوچستان کو بُر ی طرح متاثر کیا جس کے بعد 2005 میں یوایس ایڈ نے صو بائی حکومت کے تعاون سے صوبے کے خشکابہ علاقوں میں کم پانی کے استعمال سے اچھی فصلیں اور پھل دینے والے تحقیق شدہ بیج زمینداروں اور کاشتکاروں کو فراہم کیے۔
’’ہمارا مقصد یہ ہی ہے کہ کم از کم پانی استعمال کر نے والی فصلیں متعارف کروا کر ان کو کاشت کروایا جائے اور کاشتکاروں و زمینداروں کو تر بیت فراہم کی جائے کہ کس طرح زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے جدید طرز کی مشینری کی مدد لی جائے یا پانی کو کس طرح سے صحیح طریقے سے استعمال جائے تاکہ فصل بہتر اور اس کی پیداوار میں بھی اضافہ ہو۔‘‘
قدرتی وسائل سے مالامال اس جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کو چند سال پہلے ’’فروٹ باسکٹ‘‘ کہا جاتا تھا لیکن بارش کی شرح ماضی کے مقابلے میں کم ہونے کے علاوہزمینداروں کی طرف سے زیر زمین پانی کے ذخائر کے بے دریغ استعمال سے پانی کی سطح ایک ہزار فٹ سے بھی زیادہ نیچے چلی گئی، جس کے باعث کاریزات خشک اور ہزاروں زمیندار کے باغات سوکھ گئے اور اُنھیں مختلف میوہ جاتے پیدا کرنے والے درخت کاٹ کر اپنے باغات ختم کرنے پڑے۔
یوایس فنڈ پروگرام کے ڈپٹی چیف احمد جان عیسیٰ کا کہنا ہے کہ اُن کا ادارہ لورالائی، قلعہ سیف اللہ ، پشین قلعہ عبداللہ اور مستونگ کے زمینداروں کو اس بات پر قائل کر نے کی کوشش کررہا کہ وہ کم سے کم پانی استعمال کرنے والے پھل انار، پستہ، بادام، انگور اور شہہ طوط کے پودے لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہماری یہ کوششیں بار آور ثابت ہورہی ہیں اور بلوچستان کے زمینداروں نے یوایس ایڈ کے ساتھ مل کر 33 کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی۔
ڈائر یکٹر جنرل ایکر یکلچرریسرچ بلوچستان جاوید ترین کا کہنا ہے کہ یو ایس ایڈ نے بلوچستان کے موسمی حالات کو مدنظر رکھ کر کئی اضلاع میں کافی اچھا کام کیا ہے جس سے صوبے کے زمینداروں اور کاشتکاروں کو اچھا خاصا فائدہ بھی پہنچ رہا ہے۔
یوایس ایڈ کے سابقہ منصوبے کی کا میابی کو مدنظر رکھ کر صوبائی حکومت نے اسی طرح کے منصوبے کچھ دیگر اضلاع میں بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا جس پر جلد عملدارآمد بھی شروع ہو جائیگا۔
بلوچستان کے بتیس اضلاع میں سے تیس کے لوگوں کا انحصار بارش کے پانی پر ہے، صوبے کے تقریباً تمام اضلاع میں ایک ہزار سے زائد کاریر تھے، جو اب خشک ہو گئے ہیں یوایس فنڈ پروگرام کے ڈپٹی چیف کا کہنا ہے کہ صوبے کے بعض اضلاع میں اب بھی پانی کی سطح بہت زیادہ نیچے نہیں گری اس لیے یوایس ایڈ نے مستونگ ، قلعہ سیف اللہ اور لورالائی میں چند کاریز بحال بھی کرائے ہیں۔