بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں سات افراد ہلاک

فائل فوٹو

تینوں واقعا ت کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ یا تنظیم کی طرف سے قبول نہیں کی گئی تاہم ماضی میں اس طرح کے بیشتر حملوں کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکر ی تنظیمیں قبول کر تی رہی ہیں۔

ستارکاکڑ

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں یوم آزادی کے موقع پر سیکیورٹی فورسز کے اہل کاروں پر حملوں اور تخر یب کاری کے دیگر واقعات میں سات افراد ہلاک اور سات دوسرے زخمی ہو گئے ہیں ۔

لیویز حکام کے مطابق صوبے کے شمال مشرقی ضلع ہر نائی کے علاقے کھوسٹ میں زیر زمین چھپائی گئی بارودی سُرنگ کے ایک دھماکے میں فر نٹیر کور بلوچستان کے چھ اہل کار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔

حکام کے بقول ایف سی کی گاڑی علاقے میں امن وامان کو بر قرار رکھنے کے لئے معمول کی گشت پر تھی۔ راستے میں نا معلوم شر پسندوں کی طرف سے زیر زمین چھپائے گئے بارودی سُرنگ پر گاڑی چڑھ گئی جس سے زور دار دھماکہ ہوا اور گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی، اور اس میں سوار چھ افراد نے موقع پر دم توڑ دیا جبکہ دو زخمیوں کو ہر نائی کے مقامی اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹر وں نے دونوں کی حالت تشویشنا ک بتائی ہے ۔

اُدھر صوبے کے جنوب مغربی ضلع پنجگور کے علاقے کشف میں معمول کی گشت کر نے والے فرنٹیر کور بلوچستان کے دو اہل کاروں پر نا معلوم مسلح افراد نے حملہ کر کے شديد زخمی کر دیا۔ دونوں کو مقامی اسپتال میں منتقل کردیا گیا جہاں لاس نائیک شاید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے ۔

واردات کے بعد ملزمان فرار ہو گئے۔ لیویز حکام کے بقو ل دونوں واقعات کے بعد متعلقہ علاقوں کو لیویز اور ایف سی اہل کاروں نے گھیرے میں لے کر کارروائی شروع کر دی ہے ۔

تیسرا واقعہ دالبندین میں پیش آیا ہے جہاں بلوچستان اسمبلی کے رکن میر امان اللہ نو تینزئی کی رہائش گاہ پر نا معلوم افراد نے دستی بم سے حملہ کردیا ۔

لیو یز حکام کے بقول دھماکے کے وقت رکن اسمبلی اپنے گھر پر موجود نہیں تھے اس واقعے میں دو لیویز اہل کار اور دو دیگر سر کاری ملازمین زخمی ہو گئے ہیں ۔

تینوں واقعا ت کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ یا تنظیم کی طرف سے قبول نہیں کی گئی تاہم ماضی میں اس طرح کے بیشتر حملوں کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکر ی تنظیمیں قبول کر تی رہی ہیں۔

یہ امر قابل ذ کر ہے کہ یہ حملے ایک ایسے وقت میں کئے گئے ہیں جب بلوچستان کے 33 اضلاع میں پاکستان کا 70 واں یوم آزادی نہایت جوش وجذبے سے منایا جا رہا ہے۔

یوم آزادی کی سب سے بڑی تقربیات کا انعقاد صوبائی دارالحکومت کو ئٹہ میں کیا گیا جس میں گورنر، وزیر اعلیٰ بلوچستان، کمانڈر سدرن کمانڈ میجر جنرل ل عامر ریاض اور دیگر اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں، جہاں شدت پسند دندانتے پھرتے تھے، علیحدگی پسند تنظیمیں زوروں پر تھیں، لیکن اب حالات اس سے بالکل مختلف ہیں۔ گذشتہ دو برسوں سے حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاک فوج، ایف سی، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی انتھک کوششوں اور قربانیوں سے دہشت گرداور ان کے سہولت کار گھبراہٹ کا شکار ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا کہ صرف دو روز پہلے کو ئٹہ کے مرکزی علاقے میں پاک فوج کے جوانوں کی گاڑی پر خودکش حملے میں دس سیکیورٹی اہل کار وں سمیت پندرہ افراد ہلاک اور چالیس سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔