وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ملک کے مستقبل کے لیے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو جڑ سے اُکھاڑنا انتہائی ضروری ہے اور اس مقصد کا حصول متحد رہ کر ہی ممکن ہے۔
کو ئٹہ میں ہفتہ کی شام سیکورٹی ادارے کے اہلکاروں پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد اتوار کو وزیر اعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیر داخلہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا۔
"پاکستان میں دہشت گر دی کو جڑ سے اُکھاڑنا ہمارے مستقبل کا سوال ہے اگر ہم نے ایک ترقی یافتہ ملک بننا ہے اپنے عوام کو خوشحالی دینی ہے تو اس کے لئے امن پہلی شرط ہے امن اور تر قی براہ راست ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اسی لئے حکومت نے پچھلے چار سالوں میں ضرب عضب اور اب آپریشن رد الفساد کے تحت فیصلہ کن کارروائیاں کی ہیں جس سے بڑی حد تک ان عناصر کی کمر ٹوٹ چکی ہے اور اب یہ اپنی بقاءکےلئے گاہے بگاہے بزدلانہ کارروائیاں کر کے اپنے وجود کو قائم رکھنے کی کو شش کر تے ہیں اور وہ وقت دورنہیں جب یہ کارروائیاں بھی سو فیصد ختم ہوجائیں گی۔"
وفاقی وزیر داخلہ نے حکومت کے سیاسی مخالفین کا نام لئے بغیر کہا کہ چند ماہ اور سالوں سے کچھ سیاسی عناصر مسلسل اس کو شش میں ہیں کہ پاکستان داخلی طور پر کمزور اور تقسیم ہو۔انہوں نے حکومت کے مخالفین اور سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ یہ وقت ایک دوسرے کو نہیں، بلکہ دہشت گردوں کو نیچا دکھانے کا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ متحد رہ کر ہی جیتی جا سکتی ہے۔
کو ئٹہ میں گزشتہ روز سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر ہونے والے خودکش حملے میں 15 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ اس حملے کے دوسرے رو ز صوبے کی فضا سوگوار، کاروباری سر گرمیاں معطل اور ٹریفک بھی معمول سے کافی کم ہے۔
صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے پر یس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس واقعے کی سائنسی بینادوں پر تحقیق کے لئے پنجاب فرانزک ایجنسی کے ماہرین کی ٹیم طلب کر لی گئی ہے۔
بلوچستان میں سیکورٹی کی صورتحال کا جائرہ لینے کے لئے بری فوج کے سر براہ جنر ل قمر جاوید باجوہ بھی اتوار کی صبح کو ئٹہ پہنچے۔
پاکستان کے اس جنوب مغر بی صوبے میں گزشتہ ایک ہفتے سے جشن آزادی کے سلسلے میں مختلف تقریبات کی جاری ہیں اور اس سلسلے میں ریلیاں بھی نکالی جارہی ہیں۔ ان تقریبات کے پر امن انعقاد کے لئے کو ئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں رواں ہفتے کے دوران سیکورٹی اداروں نے کارروائیاں کر کے تقریباً چالیس مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا جبکہ شہر کے ہر علاقے میں فرنٹیر کور، انسداد دہشت گردی فورس اور پولیس و لیویز کے اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
گزشتہ ایک سال کے دوران کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں کئی بڑے مہلک دہشت گرد واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔