پسنی کے قریب پیش آنے والے اس واقعے میں ہلاک ہونے والے مزدوروں کو کوسٹل ہائی وے پر مرمت کے کام کے لیے لایا گیا تھا۔
کوئٹہ —
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے چھ افراد کو ہلاک کردیا ہے۔
ضلع گوادر کے علاقے پسنی میں یہ واقعہ اتوار کو علی الصبح پیش آیا۔ لیویز حکام نے بتایا کہ ایک تعمیراتی کمپنی کے مزدور شادی کور کے علاقے میں ایک کیمپ میں سورہے تھےکہ تین موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم مسلح افراد وہاں پہنچے اور مزدوروں کو جگا کر ان کے شناختی کارڈ دیکھے۔
بعدازاں مسلح افراد نے ان مزدوروں کو قطار میں کھڑا کرکے گولیاں مار کر ہلاک کردیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔
تربت کے ڈپٹی کمشنر نعیم گچکی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان مزدوروں کا تعلق ضلع ژوب سے تھا اور انھیں تعمیراتی کمپنی کا ٹھیکیدار عارضی طور پر یہاں لایا تھا۔ انھوں نے کہا کہ حملے کے محرکات کے بارے میں فی الوقت کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
’’حملہ آوروں کی تلاش کے لیے تین پارٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں اور تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہے اس کے بعد ہی کچھ بتا سکیں گے۔‘‘
ضلع گوادر میں اس سے پہلے بھی سکیورٹی فورسز اور مزدوروں پر ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال جولائی میں سکیورٹی اہلکاروں پر ہونے والے ایک ایسے ہی حملے میں آٹھ جب کہ اپریل میں گوادر کے علاقے میں قائم مزدوروں کے ایک کیمپ پر فائرنگ سے 11 مزدور ہلاک ہوگئے تھے۔
پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں اہلسنت والجماعت کی ریلی پر ایک روز قبل ہونے والی فائرنگ اور جمعہ کو مبینہ طور پر ایف سی کی فائرنگ سے دو کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف اتوار کو صوبے سے گزرنے والی قومی شاہراہوں کو مختلف مقامات پر جماعت کے کارکنوں نے بند کردیا جس سے دیگر اضلاع سے کوئٹہ آنے والے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس حکام کے مطابق اہلسنت والجماعت کے کارکنوں نے کراچی، چن قومی شاہراہ کو یارو، آر سی ڈی شاہراہ کو نوشکی اور کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو مستونگ میں بڑی بڑی رکاوٹیں کھڑی کرکے بلاک کردیا۔
ضلع گوادر کے علاقے پسنی میں یہ واقعہ اتوار کو علی الصبح پیش آیا۔ لیویز حکام نے بتایا کہ ایک تعمیراتی کمپنی کے مزدور شادی کور کے علاقے میں ایک کیمپ میں سورہے تھےکہ تین موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم مسلح افراد وہاں پہنچے اور مزدوروں کو جگا کر ان کے شناختی کارڈ دیکھے۔
بعدازاں مسلح افراد نے ان مزدوروں کو قطار میں کھڑا کرکے گولیاں مار کر ہلاک کردیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔
تربت کے ڈپٹی کمشنر نعیم گچکی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ان مزدوروں کا تعلق ضلع ژوب سے تھا اور انھیں تعمیراتی کمپنی کا ٹھیکیدار عارضی طور پر یہاں لایا تھا۔ انھوں نے کہا کہ حملے کے محرکات کے بارے میں فی الوقت کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
’’حملہ آوروں کی تلاش کے لیے تین پارٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں اور تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہے اس کے بعد ہی کچھ بتا سکیں گے۔‘‘
ضلع گوادر میں اس سے پہلے بھی سکیورٹی فورسز اور مزدوروں پر ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں۔ گزشتہ سال جولائی میں سکیورٹی اہلکاروں پر ہونے والے ایک ایسے ہی حملے میں آٹھ جب کہ اپریل میں گوادر کے علاقے میں قائم مزدوروں کے ایک کیمپ پر فائرنگ سے 11 مزدور ہلاک ہوگئے تھے۔
پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں اہلسنت والجماعت کی ریلی پر ایک روز قبل ہونے والی فائرنگ اور جمعہ کو مبینہ طور پر ایف سی کی فائرنگ سے دو کارکنوں کی ہلاکت کے خلاف اتوار کو صوبے سے گزرنے والی قومی شاہراہوں کو مختلف مقامات پر جماعت کے کارکنوں نے بند کردیا جس سے دیگر اضلاع سے کوئٹہ آنے والے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس حکام کے مطابق اہلسنت والجماعت کے کارکنوں نے کراچی، چن قومی شاہراہ کو یارو، آر سی ڈی شاہراہ کو نوشکی اور کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو مستونگ میں بڑی بڑی رکاوٹیں کھڑی کرکے بلاک کردیا۔