ڈاکٹروں نے اپنے ایک ساتھی کے اغوا کے خلاف پیر کو احتجاجی مظاہرہ کیا جب کہ صوبائی حکومت نے 250 ڈاکٹروں کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کوئٹہ —
بلوچستان میں ڈاکٹروں کے احتجاجی مظاہرے پر پولیس کے مبینہ تشدد کے خلاف پیر کو صوبے کے تمام سرکاری و نجی اسپتالوں میں معالجوں نے ہڑتال کی۔
گزشتہ ماہ صوبے سے لاپتہ ہونے والے ماہر امراض چشم ڈاکٹر سعید کی بازیابی کے لیے پیر کو کوئٹہ میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سے منسلک ڈاکٹروں نے احتجاجی ریلی نکالی اور جب وہ رکاوٹیں توڑتے ہوئے گورنر ہاﺅس کے قر یب پہنچے تو پو لیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان پر لاٹھیاں برسائیں جس سے ایک خاتون اور ایک مر د ڈاکٹر بے ہوش ہو گئے۔
بعد ازاں پولیس دس ڈاکٹروں کو حراست میں لینے کے بعد اپنے ساتھ لے گئی جب کہ چالیس سے زائد دیگر ڈاکٹروں نے تھانے جاکرخود گرفتار ی پیش کر دی۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ’پی ایم اے‘ نے ڈاکٹروں پر اس تشدد کے خلاف احتجاجاً پیر کو صوبے کے تمام سر کاری اور نجی اسپتالوں میں ایمرجنسی سمیت تمام شعبے بند کر دیے جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پی ایم اے بلوچستان کے رہنما ڈاکٹر شہزاد نے کہا کہ ڈاکٹر تنخواہ میں اضافے یا تر قی کے لئے احتجاج نہیں کررہے تھے بلکہ ان کا مطالبہ لاپتہ ڈاکٹر سعید کی بازیابی ہے۔
’’جب تک ہمارے لاپتہ ساتھیوں کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا یہ ہڑتال جاری رہے گی۔‘‘
دوسری طر ف صوبائی سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کا پیشہ انھیں ہڑتال کا حق نہیں دیتا۔
’’وزیراعلیٰ نے اس کا سخت نوٹس لیا ہے اور کہا ہے کہ انھیں شوکاز (اظہار وجوہ) کے نوٹس جاری کیے جائیں…. ہم کوئی 250 ڈاکٹروں کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کر رہے ہیں۔‘‘
ماہرامراض چشم ڈاکٹر سعید کو 16 اکتوبر کو اسپتال سے گھر جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا، اہل خانہ کے مطابق اب ڈاکٹر سعید کی رہائی کے لئے اغوا کار تین کر وڑ روپے تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔
گزشتہ ماہ صوبے سے لاپتہ ہونے والے ماہر امراض چشم ڈاکٹر سعید کی بازیابی کے لیے پیر کو کوئٹہ میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سے منسلک ڈاکٹروں نے احتجاجی ریلی نکالی اور جب وہ رکاوٹیں توڑتے ہوئے گورنر ہاﺅس کے قر یب پہنچے تو پو لیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پولیس نے ان پر لاٹھیاں برسائیں جس سے ایک خاتون اور ایک مر د ڈاکٹر بے ہوش ہو گئے۔
بعد ازاں پولیس دس ڈاکٹروں کو حراست میں لینے کے بعد اپنے ساتھ لے گئی جب کہ چالیس سے زائد دیگر ڈاکٹروں نے تھانے جاکرخود گرفتار ی پیش کر دی۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ’پی ایم اے‘ نے ڈاکٹروں پر اس تشدد کے خلاف احتجاجاً پیر کو صوبے کے تمام سر کاری اور نجی اسپتالوں میں ایمرجنسی سمیت تمام شعبے بند کر دیے جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پی ایم اے بلوچستان کے رہنما ڈاکٹر شہزاد نے کہا کہ ڈاکٹر تنخواہ میں اضافے یا تر قی کے لئے احتجاج نہیں کررہے تھے بلکہ ان کا مطالبہ لاپتہ ڈاکٹر سعید کی بازیابی ہے۔
’’جب تک ہمارے لاپتہ ساتھیوں کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا یہ ہڑتال جاری رہے گی۔‘‘
دوسری طر ف صوبائی سیکرٹری صحت عصمت اللہ کاکڑ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کا پیشہ انھیں ہڑتال کا حق نہیں دیتا۔
’’وزیراعلیٰ نے اس کا سخت نوٹس لیا ہے اور کہا ہے کہ انھیں شوکاز (اظہار وجوہ) کے نوٹس جاری کیے جائیں…. ہم کوئی 250 ڈاکٹروں کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کر رہے ہیں۔‘‘
ماہرامراض چشم ڈاکٹر سعید کو 16 اکتوبر کو اسپتال سے گھر جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا، اہل خانہ کے مطابق اب ڈاکٹر سعید کی رہائی کے لئے اغوا کار تین کر وڑ روپے تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔