بنگلہ دیش کی ایک خصوصی عدالت نے منگل کو ملک کی مذہبی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما کو 1971 کی "جنگ آزادی" میں ظلم و زیادتی کا مجرم قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنائی ہے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے نائب سیکرٹری جنرل 62 سالہ اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو قتل عام، جنسی زیادتی، اغوا، تشدد سمیت پانچ جرائم کا مرتکب قرارد یا گیا ہے۔
وکیل دفاع تاج اسلام نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے 2010 میں 1971 کی جنگ سے متعلق مبینہ جنگی جرائم کے بار ے میں انکوائری شروع کی تھی۔
ملک کی حزب اختلاف کی ایک اہم جماعت کے رہنما خصوصی ٹربیونل کی کارروائی پر نالاں ہیں اور وہ اسے حسینہ واجد کی طرف سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کو سیاسی طور پر نشانہ بنانے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
خصوصی ٹربیونل کی طرف سے اب تک 16 افراد کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے اور ان میں سے 14 افراد کو موت کی سزا دی گئی ہے۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ٹربیونل کی کارروائی انصاف کے عالمی معیار کے مطابق نہیں ہے جبکہ حکومت اس تنقید کو مسترد کرتی ہے۔
خصوصی ٹربیونل کی طرف سے سنائی گئی سزاؤں کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر جماعت اسلامی کے سرگرم کارکن اور سیکورٹی کے اہلکار ہیں۔
بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی سمیت کچھ حلقے پاکستان سے علیحدہ ہونے کے مخالف تھے تاہم جماعت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے کہ اس کے رہنما ظلم و زیادتی میں شامل تھے۔
بنگلہ دیش دسمبر 1971 سے پہلے پاکستان میں شامل تھا اور مشرقی پاکستان کہلاتا تھا۔