پولیس نے بتایا کہ امدادی کارکنوں نے منگل کو ملبے سے مزید کچھ لاشیں نکالیں جس کے بعد ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد 705 ہو گئی ہے۔
بنگلہ دیش میں منہدم ہونے والی گارمنٹس فیکٹری میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ امدادی کارکن اب بھی ملبے سے مزید لاشوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ امدادی کارکنوں نے منگل کو ملبے سے مزید کچھ لاشیں نکالیں جس کے بعد ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد 705 ہو گئی ہے۔
جس وقت عمارت گری تھی اس وقت وہاں 3000 افراد موجود تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 24 اپریل کو منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے ملنے والی لاشوں کی شناخت اب بہت مشکل ہو گئی ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اب لاشوں کے ساتھ ملنے والے شاختی کارڈز اور ہلاک ہونے والے افراد کی جیبوں سے ملنے والے موبائل فونز کی مدد ہی سے شناخت کی جا رہی ہے۔
بنگلہ دیش کے وزیر خزانہ نے گزشتہ ہفتہ فیکٹری گرنے کے اس واقعہ کو ایک ’’حادثہ‘‘ قرار دیا تھا۔ ان کے بقول اُنھیں ایسا نہیں لگتا کہ اس واقعہ کے بعد گارمنٹس فیکٹریوں سے منسلک غیر ملکی کمپنیاں بنگلہ دیش سے چلی جائیں گے۔
وزیر خرانہ کا کہنا تھا کہ ایسے حادثات ہر جگہ ہوتے ہیں۔ بنگلہ دیش اپنی ٹیکسٹائل صنعت کی کل پیدوار کا تقریباً 80 فیصد برآمد کرتا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ امدادی کارکنوں نے منگل کو ملبے سے مزید کچھ لاشیں نکالیں جس کے بعد ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد 705 ہو گئی ہے۔
جس وقت عمارت گری تھی اس وقت وہاں 3000 افراد موجود تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ 24 اپریل کو منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے ملنے والی لاشوں کی شناخت اب بہت مشکل ہو گئی ہے۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اب لاشوں کے ساتھ ملنے والے شاختی کارڈز اور ہلاک ہونے والے افراد کی جیبوں سے ملنے والے موبائل فونز کی مدد ہی سے شناخت کی جا رہی ہے۔
بنگلہ دیش کے وزیر خزانہ نے گزشتہ ہفتہ فیکٹری گرنے کے اس واقعہ کو ایک ’’حادثہ‘‘ قرار دیا تھا۔ ان کے بقول اُنھیں ایسا نہیں لگتا کہ اس واقعہ کے بعد گارمنٹس فیکٹریوں سے منسلک غیر ملکی کمپنیاں بنگلہ دیش سے چلی جائیں گے۔
وزیر خرانہ کا کہنا تھا کہ ایسے حادثات ہر جگہ ہوتے ہیں۔ بنگلہ دیش اپنی ٹیکسٹائل صنعت کی کل پیدوار کا تقریباً 80 فیصد برآمد کرتا ہے۔