بنگلہ دیش: بغاوت کرنے والے 152 فوجیوں کو سزائے موت

ڈھاکہ کی میٹروپولیٹن سیشن کورٹ کی طرف سے بغاوت کے ایک مقدمے میں منگل کو سنائے گئے اس فیصلے میں 157 دیگر افراد کو عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی۔
بنگلہ دیشں میں ایک عدالت نے سرحدی محافظوں کی جانب سے بغاوت میں ملوث 152 افراد کو سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ اس بغاوت میں 50 فوجی کمانڈروں سمیت 74 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ڈھاکہ کی میٹروپولیٹن سیشن کورٹ کی طرف سے منگل کو سنائے گئے اس فیصلے میں 157 دیگر افراد کو عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی۔ عدالت نے 271 دیگر افراد کو بری کر دیا۔

فروری 2009ء میں دو دن تک جاری رہنے والی اس بغاوت کے مقدمے میں 846 افراد کو قتل اور دیگر جرائم کے الزامات کا سامنا تھا۔

نیو یارک میں انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ’ہیومین رائٹس واچ‘ نے ایک ساتھ اتنے زیادہ لوگوں کے خلاف مقدمہ چلانے پر بنگلہ دیش کو ہدف تنقید بنایا، کیوں کہ تنظیم کے مطابق بڑی تعداد میں لوگوں کے خلاف ایک ہی وقت میں مقدمہ چلانے سے انصاف کی فراہمی یقینی نہیں رہتی۔

سرحدی محافظوں نے تنخواہوں میں اضافے اور بعض دیگر تبدیلیوں کے مطالبات پورے نا ہونے پر بغاوت کر دی تھی۔

یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا جب بنگلہ دیش میں حزب مخالف کی سیاسی جماعتوں نے تین روزہ ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم حسینہ واجد سے آئندہ انتخابات سے قبل اپنے عہدے سے علیحدہ ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔