بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان پھر منسوخ

فائل

یہ دوسرا موقع ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کا مجوزہ دورہ پاکستان منسوخ کیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر آئندہ ماہ اپنی ٹیم کو پاکستان کے دورے پر بھیجنے سے معذرت کرلی ہے جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے 'بی سی بی' کے اس فیصلے پر سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔

پیر کو ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 'بی سی بی' کے صدر نظم الحسن نے کہا کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتِ حال بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہوئی ہے جس کے پیشِ نظر "ہم سمجھتے ہیں کہ ان حالات میں دورہ کرنا عقلمندی نہ ہوگی"۔

'بی سی بی' کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کے بورڈ نے بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے دور ہ پاکستان کی حامی بھر رکھی ہے جس پر وہ قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'بی سی بی' نے پاکستان کی صورتِ حال پر نظر رکھی ہوئی ہے اور حالات میں بہتری آنے پر بنگلہ دیشی بورڈ اپنا وعدہ پورا کرے گا۔

یاد رہے کہ پاکستان کو مجوزہ دورے کی یقین دہانی 'بی سی بی' کے سابق صدر مصطفی کمال نے کرائی تھی اور بورڈ کی موجودہ انتظامیہ اس وعدے کی پاسداری کا عزم ظاہر کرتی آئی ہے۔

یہ دوسرا موقع ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کا مجوزہ دورہ پاکستان منسوخ کیا گیا ہے۔

قبل ازیں کہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کو یہ دورہ رواں سال اپریل میں کرنا تھا لیکن ڈھاکہ ہائی کورٹ نے سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر دو طرفہ سیریز کھیلنے کے لیے ٹیم کو پاکستان جانے سے روک دیا تھا۔

مارچ 2009ء میں پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں ہونے والے دہشت گردحملے کے بعد سے کوئی غیر ملکی کرکٹ ٹیم پاکستان نہیں آئی۔

یہی وجہ ہے کہ 'پی سی بی' حکام کی جانب سے اس توقع کا اظہار کیا جارہا تھا کہ بنگلہ دیشی ٹیم کے مجوزہ دورے سے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی میں مدد ملے گی۔

رواں ماہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے کرکٹ بورڈز کے درمیان مجوزہ دورے پر "اصولی اتفاق" ہونے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ جس کے بعد 'پی سی بی' نے دورے کی ابتدائی تیاریاں بھی شروع کردی تھیں۔

مجوزہ دورے کے دوران میں دونوں ٹیموں کے درمیان لاہور میں ایک 'ون ڈے' اور ایک 'ٹوئنٹی20' میچ ہونا تھا۔

دورے کی منسوخی سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی جلد بحالی کی امیدیں ایک بار پھر دم توڑ گئی ہیں


'وعدے کی پاسداری لازم تھی لیکن۔ ۔ ۔'

پیر کو ڈھاکہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 'بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ' کے صدر نظم الحسن کا مزید کہنا تھا کہ ٹیم کا دورہ پاکستان منسوخ کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا جس سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے 'انٹرنیشنل کرکٹ کونسل' کے ایک اجلاس میں بھی 'پی سی بی' کو یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ 'آئی سی سی' کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر میچ آفیشلز نہ بھیجنے کی صورت میں بھی بنگلہ دیشی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔

نظم الحسن نے تسلیم کیا کہ ان کے بورڈ پر پاکستان کے ساتھ کیے گئے وعدے کی پاسداری لازم ہے لیکن ان کےبقول "کھلاڑیوں اور دیگر آفیشلز کی سیکیورٹی سب سے اہم چیز ہے"۔

ایک سوال کے جواب میں 'بی سی بی' کے سربراہ نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس فیصلے سے خوش نہیں ہوگا لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ 'پی سی بی' کی جانب سے اس فیصلے کے ممکنہ ردِ عمل کا سامنا کرنے کے لیے تیارہیں۔

"ہم جانتے ہیں کہ پاکستان خوش نہیں ہوگا۔ وہ بنگلہ دیش کرکٹ لیگ کے لیے اپنے کھلاڑی بھیجنے سے انکار کرسکتے ہیں اور دیگر کئی معاملات میں بھی ہم سے عدم تعاون کا رویہ اختیار کرسکتے ہیں اور ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا"۔

واضح رہے کہ 18 جنوری سے شروع ہونے والی 'بنگلہ دیش پریمیئر لیگ' کے لیے پاکستان کے 50 سے زائد کھلاڑیوں کی نیلامی ہوئی ہے لیکن 'پی سی بی' کی جانب سے بنگلہ دیشی ٹیم کے دورہ پاکستان کے حتمی فیصلے تک ان کھلاڑیوں کو ایونٹ میں حصہ لینے کی اجازت نہ دینے کے اشارے دیے جاتے رہے ہیں۔


کرکٹ تعلقات پر نظرِ ثانی کی دھمکی

ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ ذکا اشرف نے بنگلہ دیش بورڈ کے فیصلے پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے 'بی سی بی' کے ساتھ تعلقات پر "نظرِ ثانی' کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

کرکٹ ویب سائٹ 'کرک انفو' کو دیے جانے والے ایک انٹرویو میں ذکا اشرف نے کہا کہ پاکستان "ایسے لوگوں کے لیے اپنے مفادات قربان نہیں کرے گا جنہیں خود اپنے الفاظ کا پاس نہیں"۔

'پی سی بی' کے سربراہ کا کہناتھا کہ بنگلہ دیشی حکام نے پاکستان کرکٹ بورڈ اور 'آئی سی سی' کو اس دورے کی تین بار یقین دہانی کرائی تھی لیکن اب اپنے وعدوں سے پیچھے ہٹنے پر خود ان ہی کی ساکھ دائو پر لگ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ باہمی تعلقات کا احترام نہیں کرنا چاہتا تو پھر 'پی سی بی' بھی ایسا ہی کرے گا۔