بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے مقدمات کی سماعت کرنے والی ایک خصوصی عدالت نے پارلیمان کے ایک سابق رکن کو سزائے موت اور دیگر سات مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
یہ عدالت ان افراد کے خلاف مقدمات کی سماعت کررہی ہے جنہیں مبینہ طور پر1971 کی جنگ آزادی میں جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے بنا پرمقدمات کا سامنا ہے۔
خصوصی عدالت نے بدھ کو جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے پارلیمان کے ایک سابق رکن شوکت حسین کو موت کی سزا سنائی۔ فیصلہ سنائے جانے کے وقت شوکت حسین ایک دوسرے ملزم کے ساتھ عدالت میں موجود تھے جبکہ دیگر چھ ملزموں کے خلاف مقدمہ کی سماعت ان کے غیر حاضری کے دوران ہوئی۔
شوکت پر الزام تھا کہ وہ جماعت اسلامی کے طلباء ونگ 'اسلامی چھاترا سنگھ' سے منسلک تھے جو البدر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اس تنظیم کے ایک مقامی کمانڈر کے طور پر پاکستانی فوجیوں کی مدد کی تھی۔
آزادی سے پہلے بنگلہ دیش پاکستان کا ہی حصہ تھا اور اس وقت اسے مشرقی پاکستان کہا جاتا تھا۔ جماعت اسلامی نے اس وقت پاکستان سے علیحدگی کی مخالفت کی تھی۔
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے پاکستان سے علیحدگی کے لیے 1971ء میں لڑی گئی جنگ کے دوران مختلف مبینہ جرائم کی سماعت کے لیے 2010 میں خصوصی ٹربیونل قائم کیا تھا جو اب تک مختلف سیاسی رہنماؤں سمیت دو درجن سے زائد افراد کو موت کی سزا سنا چکا ہے۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی فوجیوں نے مقامی سہولت کارروں کے ساتھ مل کر تقریباً تیس لاکھ افراد کو ہلاک اور دو لاکھ خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ پاکستان بنگلہ دیش کے اس دعویٰ کو مسترد کرتا ہے۔
بنگلہ دیش کی حزب مخالف کی جماعتیں حسینہ واجد کی حکومت پر اس خصوصی ٹریبونل کے ذریعے اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کرتی آئی ہیں جبکہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھی یہ کہہ چکی ہے کہ خصوصی ٹربیونل کی کارروائیاں انصاف کے بین الاقوامی تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں۔