یورپی یونین سربراہ اجلاس، بارڈر سکیورٹی پر شدید اختلافات

برسلز

برسلز تمام سرحدوں پر یورپی یونین کے حفاظتی گارڈ تعینات کرنے کا خواہشمند ہے، جبکہ ہنگری جیسے چند کلیدی رکن ممالک اپنی سرحدوں پر خود اپنی پولیس تعینات کرنے پر زور دیتے ہیں

مائیگریشن کے حوالے سے یورپین یونین کا سربراہ اجلاس بدھ کے روز آسٹریا کے شہر سالزبرگ میں منعقد ہو رہا ہے۔ تاہم، اس بارے میں یورپین یونین کے رکن ممالک کے درمیان گہرے اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔

برسلز تمام سرحدوں پر یورپین یونین کے حفاظتی گارڈ تعینات کرنے کا خواہشمند ہے، جبکہ ہنگری جیسے چند کلیدی رکن ممالک اپنی سرحدوں پر خود اپنی پولیس تعینات کرنے پر زور دیتے ہیں۔

افریقہ کے 60 امیگرنٹس کو بحیرہ ٴروم میں اُن کی کشتی ڈوب جانے سے پہلے ایک ریسکیو آپریشن کے دوران بچا لیا گیا۔

بحیرہ ٴروم میں اس سال اس طرح کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ یورپین یونین کے رکن ممالک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے امیگرنٹس کی نصف تعداد اسی راستے کو استعمال کرتی ہے۔ ایسے زیادہ تر تارکین وطن کینیا، مالی اور مراکش سے تعلق رکھتے ہیں۔

اگرچہ غیر قانونی تارکین وطن کی یورپ آمد میں ہر سال 40 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے، امیگریشن یورپین یونین کی پالیسی کے حوالے سے موضوع بحث رہا ہے۔

سربراہ اجلاس کے میزبان ملک آسٹریا کے چانسلر سیباشین کرز نے پیر کے روز یورپین یونین کے تمام رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں پر یورپین یونین کی بارڈر ایجنسی کا کردار بڑھائیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ بیرونی سرحدوں کو محفوظ بنانے کیلئے یورپی یونین کے کلیدی رکن ممالک کو ہماری مدد اور حمایت کی ضرورت ہے۔ تاہم، رکن ممالک کیلئے بھی لازمی ہے کہ وہ یونین کی حمایت کو قبول کریں۔

ماہرین آسٹرین چانسلر کے اس بیان کو اٹلی اور ہنگری جیسے یورپین یونین کے کلیدی رکن ممالک کیلئے ایک انتباہ قرار دیتے ہیں جو مائیگریشن کے بحران کیلئے یورپین یونین کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربن نے پیر کے روز پارلیمانی ارکان سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ہنگری برسلز کے سربراہ اجلاس میں شریک تمام ممالک کے مقابلے میں اپنی سرحدوں کی حفاظت بہتر انداز میں کر سکتا ہے۔ لہذا، ہنگری اپنی سرحدوں کی حفاظت خود کرنے کے حق سے دستبردار نہیں ہو گا۔

’اوپن یورپ‘ نامی پالیسی تجزیاتی گروپ سے وابستہ تجزیہ کار لیو پولڈ ٹروگوٹ کہتے ہیں کہ یورپین یونین کے سربراہ اجلاس کے دوران رکن ممالک کے دو گروپوں آمنے سامنے ہوں گے۔ بقول اُن کے، ان میں سے ایک ترقی پسند ممالک کا گروپ ہے جو یورپ کو کھلا اور آزاد رکھتے ہوئے سیاسی پناہ کے خواہشمند تارکین وکن کی مدد کرنا چاہتے ہیں جبکہ دوسرے گروپ میں سخت مؤقف رکھنے والے وہ ملک شامل ہیں جو یورپ کو تارکین وطن کیلئے مکمل طور پر بند کرتے ہوئے اسے ایک قلعے کی شکل دینا چاہتے ہیں۔

برطانیہ کے اصرار پر اس سربراہ اجلاس میں یورپین یونین سے برطانیہ کی علیحدگی پر بھی بحث ہو گی۔