بیلارس میں انتخابات کے روز دارالحکومت منسک میں اتوار کو پولیس نے حکومت ٕمخالف مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور فوج نے انڈیپینڈنٹ سکوئر کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
بیلارس کی حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اتوار کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے مگر صدر الیگزنڈر لوکاشینکو نے مخالفین کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی ہے ۔ان کے تقریباً تیس ہزار ٕٕمخالفین نے شہر کے وسط میں انڈیپینڈنٹ سکوئر میں مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ایک اہم سرکاری عمارت کےدروازے اور کھڑکیإں توڑ دیں جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو ہٹانے کے لئے لاٹھیاں استعمال کیں۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور بہت سے مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس نے ایک اور چوراہے میں پانی چھوڑ دیا تاکہ وہان برف جم جائے اور وہاں آنے والے مظاہرین کی حوصلہ شکنی ہو۔ اس کے باوجود شدید سردی میں ہزاروں مظاہرین نے مظاہرے کئے اور جمہوریت کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔
صدر الیگزنڈر کے ٕمخالف امیدوار ولادمیر نیکلے آیوبھی پولیس کے ہاتھوں شدید زخمی ہوئے جنہیں بعد میں بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال لے جایا گیا۔
ابتدائی پولز سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدر الیگزنڈرلوکاشینکوکو اپنے نو مخالفین پر بہتر فی صد ووٹوں سے برتری حاصل ہے اور وہ چوتھی پانچ سالہ مدت کے لئے منتخب ہو جائیں گے۔
سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے ایک مرتبہ صدر لوکاشینکو کے بارے میں کہا تھا کہ وہ یورپ کے آخری ڈکٹیٹرہیں۔ یورپی یونین کے وزار خارجہ بیلارس میں جمہوریت کے فروغ اور انسانی حقوق کی بہتری کے حوالے سے پریشان ہیں۔