بھارت کے مرکزی وزیرِ داخلہ پی چدم برم نے ملک کے پولیس سربراہوں کے ایک دو روزہ اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے ملک میں پھیلنے والی دہشت گردی سے ہوشیار رہنے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ نوجوانوں کو انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث کرنے کی کوششوں میں کمی نہیں آئی ہے۔
پی چدم برم نے کہا کہ حالیہ دِنوں میں بھگوا دہشت گردی کا نیا چہرہ بے نقاب ہوا ہے جو ملک میں مختلف بم دھماکوں میں ملوث پایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مالے گاؤں، اجمیر، حیدرآباد، سمجھوتا ایکسپریس اور دیگر مقامات پر ہونے والےبم دھماکوں میں ہندو احیا پسند تنظیم آر ایس ایس سے وابستہ کارکن ملوث پائے گئے ہیں۔ ہندوستان میں انتہا پسندی اور دہشت کے مختلف رنگوں میں سرخ اور بھگوا رنگ سب سے نمایاں ہیں۔
وزیرِ داخلہ نے وادیٴ کشمیر کی صورتِ حال پر بھی تشویش ظاہر کی اور اِس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ چند دِنوں میں بھارتی کشمیر سے تعلق رکھنے والے مختلف گروپوں کے ساتھ مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ وادی میں سکیورٹی فورسز سے تحمل برتنے کو کہا گیا ہے۔ حکومت اِس بات سے واقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کا سیاسی حل نکالا جانا چاہیئے۔