بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے چار سال کی طویل جانچ کے بعد سمجھوتا ایکسپریس بم دھماکہ معاملے میں ہندو شدت پسند سوامی اسیم آنند اور چار دوسروں کے خلاف فردِ جرم داخل کی ہے۔
18فروری 2007ء کو ہریانہ کے دیوانہ اسٹیشن کے نزدیک سمجھوتا ایکسپریس میں ہونے والے بم دھماکوں میں 68افراد ہلاک ہوئے تھے جِن میں سے بیشتر پاکستانی تھے۔
ایجنسی نے چندی گڑھ میں خصوصی عدالت میں داخل فردِ جرم سوامی آنند کے علاوہ ہندو شدت پسند لوکے شرما، سندیپ ڈانگے، رام چندر اور سنیل جوشی کو ملزم بتایا ہے اور کہا ہے کہ اُنھوں نے مجرمانہ سازش رچائی تھی جِس کے نتیجے میں دھماکے ہوئے تھے۔
سنیل جوشی مشتبہ حالات میں قتل ہوچکا ہے اور شک کی سوئی سادھو پرگیا سنگھ ٹھاکر اور دوسروں کی طرف گھوم رہی ہے۔
قومی تحقیقاتی ایجنسی سادھو پرگیا سنگھ کے رول کی بھی جانچ کررہی ہے۔ اُس نے کہا ہے کہ اِس کیس میں بھی سادھو کی گرفتاری ہوسکتی ہے۔
مالے گاؤں بم دھماکہ کیس میں اُسے پہلے ہی گرفتار کرکے جیل بھیجا جاچکا ہے۔ اِس کیس میں کچھ مزید لوگوں کی گرفتاری ممکن ہے۔اِس سے قبل، کیس کی جانچ ہریانہ پولیس کر رہی تھی۔
ایجنسی نے اِس معاملے کو گذشتہ سال جولائی میں اپنے ہاتھوں میں لیا تھا اور مختلف شہروں میں جاکر تحقیقات کی تھی۔