یوکرین تنازع پر امریکی اور چینی صدور کی دو گھنٹے طویل وڈیو کال

بائیڈن اور شی کا ٹیلی فون پررابطہ

امریکی صدر جوبائیڈن اور چین کے صدر شی جن پنگ نے جمعے کو ویڈیو کال کے ذریعے یوکرین میں روس کی جارحیت کے معاملے پر گفتگو کی۔

وائٹ ہاوس کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق صدر بائیڈن نے اس گفتگو میں یوکرین کے معاملے پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا نکتہ نظر بیان کیا۔ اور اس تنازع کو جنم لینے سے روکنے اور پھر اس کا جواب دینے کی تفصیلی کوششوں کو ذکر کیا۔ انہوں نے صدر شی کو بتایا کہ اگر چین نے روس کی مدد کی تو اسے کن نتایج کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے۔

وائٹ ہاوس کے بیان کے مطابق دونوں صدور نے رابطے کے ذرائع کھلے رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

چین کے ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر شی نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ ایسے تنازعات کسی کے مفاد میں نہیں ہیں۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، یہ بات چیت دو گھنٹوں سے کچھ ہی دیر کم جاری رہی۔

اس سے قبل، امریکہ کی نائب وزیر خارجہ، وینڈی شرمن نے امریکی ٹی وی چینل 'ایم ایس این بی سی' کو بتایا کہ شی کو روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کو بتانا ہوگا کہ وہ یوکرین میں ''اپنی مرضی سے شروع کی گئی لڑائی اور قتل عام بند کریں''۔

انھوں نے 'سی این این' کو بتایا کہ، ضرورت اس بات کی ہے کہ چین یہ یقینی بنائے کہ وہ مالی یا کسی اور اعتبار سے کسی ایسے گڑھے میں نہ جا گرے، جس طرح کی پابندیاں روس جھیل رہا ہے۔

چینی میڈیا کے مطابق، شی نے بائیڈن سے کہا کہ یوکرین کی طرح کے تنازعات اور محاذ آرائی کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ شی نے کہا کہ ایک ملک کے دوسرے ملک سے تعلقات محاذ آرائی کی سطح تک نہیں پہنچنے چاہئیں، چونکہ تنازعات اور محاذ آرائی کسی کے مفاد میں نہیں ہوا کرتے۔

SEE ALSO: نظر رکھے ہوئے ہیں کہ چین یا کوئی اور پابندیوں سے بچنے میں روس کی مدد تو نہیں کر رہا؛ بائیڈن انتظامیہ

چینی ذرائع ابلاغ نے شی کے حوالے سے بتایا کہ '' یوکرین ایک ایسا بحران سے جو ہم نہیں دیکھنا چاہتے''۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا تھا کہ بائیڈن شی پریہ بات واضح کریں گے کہ اگر چین روسی جارحیت کی حمایت کرتا ہے تو اسے خمیازہ بھگتنا ہوگا، اور یہ کہ امریکہ چین پر پابندیاں عائد کرنے میں دیر نہیں لگائے گا۔

روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں ''خصوصی فوجی آپریشن'' کر رہا ہے۔

جمعرات کے دن بلنکن نے کہا تھا کہ امریکہ کو اس بات پر تشویش ہے کہ چین یوکرین کے خلاف استعمال کے لیے براہ راست روس کو اسلحہ فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے، جس بات کی چین نے تردید کی ہے۔

امریکہ کو اس بات پر تشویش لاحق ہے کہ مغرب کی جانب سے روس پرعائد کردہ معاشی پابندیوں سے بچنے کے حوالے سے چین روس کی مدد کر سکتا ہے۔

(یہ خبر رائٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ پر مبنی ہے)