امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے امریکی معیشت کو ترقی دینے کے لیے بدھ کو 23 کھرب ڈالر کے ایک انفرا سٹرکچر منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے "ایک بالکل نئی معیشت وجود میں آئے گی جو چین کو پیچھے چھوڑ دے گی۔"
بدھ کو ریاست پینسلوینیا کے شہر پٹس برگ کے کارپینٹرز یونین ٹریننگ سینٹر میں اپنے منصوبے کے خدو خال واضح کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ امریکہ میں سرمایہ کاری کا ایسا منصوبہ ہے، جو کئی نسلوں میں ایک بار ہی پیش کیا جاتا ہے۔
ان کے بقول امریکہ میں بین الریاستی ہائی وے کے نظام یا خلائی پروگرام کے قیام کے بعد ایسا کوئی منصوبہ کئی دہائیوں بعد پیش کیا جا رہا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم کے بعد یہ امریکہ میں روزگار پیدا کرنے کا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا۔
وائٹ ہاوس کے مطابق، اس منصوبے کے تحت 32 ہزار کلو میٹر طویل سڑکوں، معاشی طور پر اہمیت کے حامل 10 بڑے اور 10 ہزار چھوٹے پلوں کی تعمیرِ نو کی جائے گی۔ پانی کی فراہمی کے نظام کو نئے خطوط پر استوار کیا جائے گا جب کہ بجلی کی فراہمی کے نظام، کمپیوٹر براڈ بینڈ اور ٹرانزٹ سسٹم کو بھرپور انداز سے اپ گریڈ کیا جائے گا۔
SEE ALSO: امریکہ: سینیٹ کے بعد ایوانِ نمائندگان سے بھی 19 کھرب ڈالر کا کرونا ریلیف پیکج منظورخبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق صدر بائیڈن مستقبل کے انفرا سٹرکچر منصوبوں کی ازسرِ نو تعمیر کے لیے 20 کھرب ڈالر کی رقم امریکی کارپوریشنوں سے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی صدر نے اس تاریخی منصوبے کے اعلان کے لیے پٹس برگ کا انتخاب کیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ امریکی معیشت میں اتنی انقلابی تبدیلیاں آئیں گی، جیسی بیسویں صدی کے آغاز پر شروع کیے گئے منصوبوں سے آئی تھیں۔
وائٹ ہاوس کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ان منصوبوں سے، جن پر یہ رقم آٹھ برس کے دوران خرچ کی جائے گی، لاکھوں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ اسی دوران امریکہ فوسل فیول اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے بھی نمٹ رہا ہوگا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی یہ کوشش ٹیکنالوجی اور عوامی سرمایہ کاری کے چین کے منصوبوں کا جواب بھی ہوگی، جو دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے اور معاشی ترقی میں تیزی سے امریکہ اور اپنے درمیان فرق کو ختم کر رہا ہے۔
وائٹ ہاوس کی پریس سیکرٹری جین ساکی کا کہنا ہے کہ "اس منصوبے کا مقصد امریکہ پر سرمایہ کاری کرنا ہے، یعنی صرف ہماری سڑکوں، ریل اور پلوں کے انفرا سٹرکچر یا ڈھانچے کو جدید شکل دینا ہی مقصد نہیں، بلکہ مستقبل کے انفرا سٹرکچر پر سرمایہ کاری کرنا ہے"۔
Your browser doesn’t support HTML5
صدر بائیڈن کی جانب سے اس منصوبے کے اعلان کے لیے ریاست پینسلوینیا کے شہر پٹس برگ شہر کا انتخاب معاشی اور سیاسی وجوہات کی وجہ سے اہم ہے، کیونکہ وہ نہ صرف پٹس برگ شہر اور اس کے نواحی علاقوں سے کامیاب ہو کر وائٹ ہاوس پہنچے تھے، بلکہ انہوں نے 2019 میں پٹس برگ شہر سے ہی اپنی صدارتی مہم کا آغاز کیا تھا۔
پٹس برگ شہر جو کبھی اپنی ان سٹیل ملز کے لیے مشہور تھا، جنہوں نے امریکہ کی صنعتی ترقی میں اہم کردار ادا کیا، آہستہ آہستہ ٹیکنالوجی اور صحت عامہ کی کمپنیوں کا گڑھ بن رہا ہے۔ کالج کی تعلیم حاصل کرنے والے امریکی نوجوان اس شہر کا رخ کر رہے ہیں۔ جو اس بات کا اشارہ ہے کہ معیشت کی شکل کیسے تبدیل ہو رہی ہے۔
صدر بائیڈن کے اس انفرا سٹرکچر کی تعمیر نو کے بڑے منصوبے کے اخراجات کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس عائد کر کے پورے کئے جائیں گے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس منصوبے کو کاروباری اداروں اور ری پبلکن قانون سازوں کی جانب سے زبردست مزاحمت کا سامنا ہوگا۔ لیکن صدر بائیڈن اس منصوبے کو موسم گرما تک منظور کروانے کے خواہش مند ہیں، جس کا مطلب ہے کہ وہ منصوبے کی منظوری کے لیے امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ میں موجود ڈیمو کریٹک اراکین کی حمایت پر انحصار کرنا چاہیں گے۔