امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میک خواں نے بدھ کے روز ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ دونوں سربراہان نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ آئندہ ماہ یورپ میں ملاقات کریں گے، تاکہ بحری آبدوزوں کے معاہدے پر تناؤ میں کمی لائی جا سکے۔
ٹیلی فون پر رابطے کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس سمجھوتے کو درست تناظر میں نہیں دیکھا گیا۔ معاہدے کے تحت امریکہ اور برطانیہ جوہری توانائی سے چلنے والی کم از کم آٹھ آبدوزیں آسٹریلیا کو فروخت کریں گے۔
تاہم، اس کی وجہ سے آسٹریلیا نے 2016ء میں فرانس کے ساتھ ہونے والے 66 ارب ڈالر مالیت کے معاہدے کو ختم کر دیا، جس کے تحت وہ فرانس سے ڈیزل اور بجلی کی توانائی سے چلنے والی 12 روایتی آبدوزیں خرید رہا تھا۔ یہ آبدوزیں فرانس کی سرکاری تحویل میں کام کرنے والا بحریہ کا ایک گروپ تیار کر رہا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ''دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صورت حال سے بروقت بہتر طریقے سے نمٹا جامسکتا تھا، جس کے لیے دونوں اتحادی مشاورت کرتے تاکہ فرانس اور ہمارے یورپی پارٹنرز کے حکمت عملی کے حامل مفادات کو پیش نظر رکھا جاتا''۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ''صدر بائیڈن نے اس ضمن میں پیش رفت کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا''۔
دونوں صدور اکتوبر کے اواخر میں بالمشافہ ملاقات کریں گے، جب روم میں منعقد ہونے والے 'گروپ 20' کے اجلاس میں شرکت کے لیے دونوں اٹلی میں موجود ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ''دونوں سربراہان نے فیصلہ کیا ہے کہ قریبی مشاورت کا عمل اپنایا جائے گا، جس کا مقصد یکساں مقاصد کے حصول کے لیے ٹھوس اقدامات تجویز کرنا اور باہمی اعتماد کو یقینی بنانا ہو گا''۔ بیان میں مزید وضاحت نہیں کی گئی۔
آسٹریلیا کے ساتھ بحری آبدوز کے سودے کے اعلان کے بعد میک خواں نے واشنگٹن میں تعینات فرانسیسی سفیر، فلپ اتانے کو پیرس واپس بلا لیا تھا۔
تاہم، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ میک خواں نے فیصلہ کیا ہے کہ اتانے آئندہ ہفتے واپس آ جائیں گے، جس کے بعد وہ ''امریکی اہل کاروں کے ساتھ انتہائی اہم بات چیت کریں گے''۔
فرانس کو آسٹریلیا کے ساتھ آبدوزں کی فروخت کے معاہدے کے نقصان پر افسوس تھا۔ تاہم، فرانس کے وزیر خارجہ ژاں ویلے دران نے تازہ معاہدے کے اقدام کو اپنے پرانے اتحادی کی جانب سے ''دھوکے'' کے مترادف قرار دیا۔
آسٹریلیا انڈو پیسیفک کے خطے میں چین کے فوجی ہتھیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی بحری طاقت کو مضبوط بنانا چاہتا تھا۔