امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی ایک ایسے اہم وقت میں وائٹ ہاؤس میں ملاقات کرنے والے ہیں جب واشنگٹن بجٹ پر سمجھوتا کرنے اور ڈیفالٹ کو روکنے کے لیے قرض لینے کی حد کو بروقت بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
ڈیموکریٹک صدر اور نئے ری پبلکن اسپیکر کے درمیان پیر کی سہ پہر ہونے والی ملاقات اہم ہوگی کیوں کہ وہ قرضوں کے بڑھتے ہوئے بحران کو روکنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اس سے قبل ایک اہم پیش رفت میں بائیڈن اور میکارتھی نے اتوار کو فون پر اس وقت بات کی تھی جب صدر بائیڈن جاپان میں جی سیون کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد ایئر فورس ون پر وطن واپس روانہ ہو رہے تھے۔
بائیڈن نے اتوار کو وطن واپسی سے قبل میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ یہ(بات چیت) اچھی رہی ہے۔ ہم کل مزید بات کریں گے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان اس فون کال نے بات چیت کو بحال کیاہے اور مذاکرات کاروں نے اتوار کی شام دیر گئے کیپٹل میں ڈھائی گھنٹے تک ملاقات کی۔ تاہم انہوں نے اختتام پر اس ملاقات کے بارے میں زیادہ گفتگو نہیں کی۔
SEE ALSO: امریکہ کے ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ، وزیرِ خزانہ کا کانگریس پر جلد فیصلہ کرنے پر زورایوان کے ری پبلکن اسپیکر میکارتھی نے اتوار کو صحافیوں سے گفتگو میں بتایا تھا کہ بائیڈن کے ساتھ ان کی ٹیلی فون کال پر گفتگو تعمیری تھی اور یہ کہ ان کے عملے اور وائٹ ہاؤس کے نمائندوں کے درمیان بار بار ہونے والی بات چیت اخراجات میں کمی پر مرکوز ہے۔
انہوں نے بائیڈن کے ساتھ اپنی کال کے بعد کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم ان میں سے کچھ مسائل حل کر سکتے ہیں اگر وہ(صدر) سمجھ جائیں کہ ہم کیا چاہتے ہیں۔
میکارتھی نے مزید کہا کہ میں شروع ہی سے ان کے ساتھ(اس بارے میں) بہت واضح رہا ہوں۔ ہمیں پچھلے سال کے مقابلے میں کم رقم خرچ کرنی ہوگی۔
میکارتھی اپنی گفتگو میں پر امید نظر آئے تھے اور وہ اس بارے میں محتاط تھے کہ صدر بائیڈن کے سفر پر اس طرح تنقید نہ کریں، جیسی کہ انہوں نے پہلے کی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس سے قبل بائیڈن نے جاپان کے شہر ہیروشیما میں نیوز کانفرنس میں ایوان کے ری پبلکنز کو متنبہ کیا تھاکہ انہیں قرض کی حد بڑھانے پر اپنے انتہائی موقف سے ہٹنا ہوگا اور یہ کہ تباہ کن ڈیفالٹ سے بچنے کےصرف ری پبلکنز کی شرائط پرکوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔
بائیڈن نے جاپان سے روانگی سے قبل نیوز کانفرنس میں کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں اور مذاکرات 2024 کے بجٹ کی حد تک محدود ہو گئے ہیں جو تعطل حل کرنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔
ری پبلکنز نے اصرار کیا ہے کہ آئندہ برس کے اخراجات 2023 کی موجودہ سطح سے زیادہ نہیں ہوسکتے لیکن ڈیموکریٹس نے میکارتھی کی ٹیم کی طرف سے پہلے تجویز کردہ گہری کٹوتیوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
SEE ALSO: امریکی حکومت کے ڈیفالٹ سےعام شہریوں کی زندگیوں پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟مسئلہ کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق اگر حکومت کی 314 کھرب ڈالر کی قانونی قرض لینے کی حد کو یکم جون تک نہیں بڑھایا گیا یا اسے معطل کیا گیا تو اس کا نتیجہ مالی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
ایسی ادائیگیاں جن کی ذمے دار حکومت ہے انہیں جاری رکھنے کے لیے رقم ادھار نہ لینے کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ کاروبار دیوالیہ ہوجائیں، مالیاتی منڈیاں کریش ہو جائیں اور ملک دیرپا معاشی پریشانیوں میں بھی گھر جائے۔
معاہدے کی راہ میں رکاوٹ کیا ہے؟
ری پبلکنز قرض کی حد کو بڑھانے کے بدلے اخراجات میں کمی چاہتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اخراجات کی موجودہ رفتار غیر پائیدار ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ڈیمو کریٹس چاہتے ہیں کہ قرض کی حد بغیر شرائط کے بڑھائی جائے۔ ان کی دلیل ہے کہ دونوں مسائل کو جوڑا نہیں جانا چاہیے۔
بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ قرض کی حد پر بات چیت نہیں کریں گے۔ لیکن وہ وفاقی بجٹ کے بارے میں ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر میکارتھی سے الگ بات کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیرِ خزانہ جینٹ یلن نے منگل کو کمیونٹی بینکرز کے سامنے ایک تقریر میں کہا تھا کہ بنیادی طور پر ہر کسی کونقصان ہوگا کیوں کہ امریکی اور عالمی مالیاتی نظام کو لگنے والا جھٹکا اتناہی تباہ کن ہوگا۔
اس خبر کے لیے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات لی گئی ہیں۔