رسائی کے لنکس

مغرب اور چین کے درمیان تصادم سے بچنا ممکن ہے: صدر بائیڈن


امریکی صدر جو بائیڈن جاپان کے شہر ہیروشیما میں جی سیون سربراہی اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کر رہے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن جاپان کے شہر ہیروشیما میں جی سیون سربراہی اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کر رہے ہیں۔

دنیا کے سات ترقی یافتہ جمہوری ملکوں کے ساتھ تین روزہ جی سیون سربراہی اجلاس کو سمیٹتے ہوئے امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ چین کا مغرب کے ساتھ تصادم سے بچنا ممکن ہے۔

بائیڈن نے یہ بات ایسے موقع پر کہی ہے جب جی سیون گروپ نے بیجنگ کی جانب سے فوجی اور اقتصادی سلامتی کے خطرات کے پیشِ نظر بیجنگ پر دباؤ بڑھایا ہے۔

جاپان کے شہر ہیروشیما میں اتوار کو نیوز کانفرنس کے دوران بائیڈن نے کہا کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ مغرب اور بیجنگ کے درمیان تنازعہ ہونے کے تصور کے بارے میں کوئی بھی چیز ناگزیر ہے۔

تاہم، بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ جی سیون ممالک اور دیگر علاقائی شراکت دار چین کی تائیوان پر ممکنہ حملے سمیت جارحیت روکنے کے لیے متحد ہیں۔

وائس آف امریکہ کی نمائندہ پیٹسی ودا کسوارا کے مطابق بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم بحرالکاہل میں اس سے کہیں زیادہ متحد ہیں۔‘‘

تعلقات میں کشیدگی، امریکہ و چین کے وزرائے خارجہ کی ملاقات
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:36 0:00

اس موقع پر بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ "ہم سب متفق ہیں کہ ہم ون چائنہ پالیسی کو برقرار رکھنے جا رہے ہیں۔"

وہ اس پالیسی کا حوالہ دے رہے تھے جس کے تحت امریکہ چین کی تائیوان پر خود مختاری کے نظریے کو تسلیم کرتا ہے لیکن اس کی توثیق نہیں کرتا۔

اس پالیسی کے تحت امریکہ تائیوان کی حیثیت کو غیر متعین کردہ سمجھتا ہے۔

بائیڈن نے تائیوان کے "اسٹیٹس کو " کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین یا تائیوان آزادانہ طور پر اعلان نہیں کر سکتے کہ وہ کیا اقدام کرنے جا رہے ہیں۔

کیا امریکی فضائی حدود میں چینی غبارہ واقعی جاسوسی کررہا تھا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:48 0:00

چین اور تائیوان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں کو باہمی طور پر متفقہ نتیجہ نکالنا ہوگا۔

امریکی صدر نے یہ بھی واضح کیا کہ مغربی اتحادی"تائیوان سے آزادانہ طور پر آزادی کے اعلان کی توقع نہیں رکھتے۔

چین تائیوان کو اپنا ایک الگ صوبہ تصور کرتا ہے جب کہ حالیہ برسوں میں بیجنگ نے اس کے ارد گرد فوجی سرگرمیوں کو بہت زیادہ بڑھا لیا ہے۔ چین کے تائیوان پر حملے کے اندیشے کے حوالے سے بائیڈن نے خبردار کیا کہ امریکہ کے بیشتر اتحادی اس بارے میں واضح مؤقف رکھتے ہیں اگر چین نے یک طرفہ طور پر کوئی کارروائی کی تو جواب دیا جائے گا۔

انہوں نےکہا کہ"اس کاجواب دیا جائے گا۔"

جی سیون کے سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں گروپ نے چین پر معاشی دباؤ کے ہتھکنڈوں کے استعمال، بحیرہ جنوبی چین میں فوجی سرگرمیوں میں اضافے اور مداخلت کی سرگرمیوں پر تنقید کی۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ کی سرگرمیوں کا مقصد سفارت کاروں کی حفاظت، جمہوری اداروں کی سالمیت اور اقتصادی خوش حالی کو نقصان پہنچانا ہے۔

بیجنگ نے جی سیون کے بیان پر فوری ردِ عمل دیتے ہوئے الزام لگایا کہ چین سے متعلق مسائل کو چین پر حملہ کرنے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ تائیوان چین کا ہے۔

’’تائیوان کے مسئلے کو حل کرنا چین کا اندرونی معاملہ ہے۔ یہ معاملہ چین کو ہی حل کرنا چاہیے۔"

XS
SM
MD
LG