امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے دورہ یورپ کا آغاز پر جمعے کو ویٹیکن میں پوپ فرانسس سے ملاقات کی اور اٹلی کے دارالحکومت روم میں فرانسیسی صدر سے ملاقات کے دوران امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے سیکیورٹی معاہدے کے بارے میں، جس سے امریکہ کے طویل مدتی اتحادی فرانس کو باہر رکھا گیا ہے، ''نا مناسب'' کا لفظ استعمال کیا۔
بائیڈن نے کہا کہ ''ہم نے جو کیا وہ (انگریزی محاورے کے اعتبار سے) سلیقہ مندی سے عاری تھا''۔ جی 20 کے سربراہ اجلاس سے قبل فرانسیسی صدر امانوئل میک خواں کے ہمراہ بیٹھے ہوئے، انھوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ''مناسب طریقے سے نہیں ہوا''۔
انھوں نے یہ بات اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس سے قبل دونوں سربراہان نے 'ولا بوناپارٹ' میں ویٹیکن کے فرانسیسی سفارت خانے میں ملاقات کی۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں، فرانس کو بتادیا گیا تھا کہ اس کے ساتھ معاہدہ باقی نہیں رہا۔ "خدا جانتا ہے، مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ آپ کو یہ نہیں بتایا گیا''۔
ایشیا بحرالکاہل سیکیورٹی معاہدے کے تحت آسٹریلیا کو جوہری توانائی سے چلنے والی امریکی آبدوزیں حاصل ہوں گی۔ لیکن، امریکی سب میرینز خریدنے کا مطلب یہ ہوا کہ آسٹریلیا نے اُس سے پیشتر فرانس کے ساتھ روایتی آب دوزیں خریدنے سے متعلق 65 ارب ڈالر مالیت کا جو معاہدہ کیا تھا، وہ منسوخ ہو گیا۔
واضح رہے کہ امریکہ،برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان سیکیورٹی معاہدے کا ردعمل فوری طور پر سامنے آیا تھا۔ فرانس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ اور آسٹریلیا سے اپنے سفیر واپس بلا لیے، اور کہا کہ تین ملکوں کے اس معاہدے سے قبل پیشگی اقدام کے طور پر اس سے مشاورت نہیں کی گئی۔
عالمی امور کے تھنک ٹینک 'چیٹھم ہاؤس' کے یو ایس اینڈ دی امیرکاز (US and Americas Program) پروگرام کی سربراہ، لیزلی ونجاموری نے کہا ہے کہ ''یہ اعتدال پسند کلمات اثر رکھتے ہیں''۔ انھوں نے کہا کہ ''اب یہ واضح ہو گیا ہے کہ بائیڈن اور میکخواں دونوں تعلقات کی بحالی کو مفید سمجھتے ہیں۔ اس لیے وہ اس قسم کے اشارے دے رہے ہیں۔ اس معاملے میں یہ تسلیم کرنا معذرت سے قریب ترین ہے''۔
اس سے قبل، بائیڈن نے فرانس کی ان کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا، جو وہ ساحل کے خطے میں انسداد دہشت گردی کے لئے کررہا ہے ، جہاں سے افریقی پناہ گزیں بڑی تعداد میں یورپ آنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ونجا موری نے کہا کہ ''ظاہر ہے کہ امریکہ کے لئے آسان نہیں تھا، کہ وہ فرانس کے ساتھ معاملات بھی درست رکھے اور برطانیہ اور آسٹریلیا کے ساتھ کئے گئے سیکیورٹی معاہدے کو بھی قائم رکھے، جس سے فرانس کو باہر رکھا گیا ہے"۔
"وہ (پوپ) خوش تھے کہ میں کتنا اچھا کیتھولک ہوں۔''
جمعے ہی کے روز صدر بائیڈن نے ویٹیکن میں پوپ فرانس سے ملاقات کی، جو تقریباً 75 منٹ تک جاری رہی۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں نے مل کر امن کے لیے دعا کی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے عالمی معاملات پر گفتگو کی۔
بائیڈن نے کہا کہ دونوں نے اس معاملے پر کوئی بات چیت نہیں کی جس پر اس وقت امریکی کیتھولک چرچ منقسم ہے؛ یعنی بائیڈن ذاتی طور پر اسقاط حمل کے خلاف ہیں،لیکن امریکہ کے صدر کی حیثیت سے وہ اپنے ملک کی مختلف ریاستوں میں کی جانے والی ان کوششوں کے خلاف لڑ رہے ہیں، جو اسقاط حمل تک رسائی کو محدود کرنے کے لئے کی جا رہی ہیں۔ امریکہ میں کئی قدامت پسند بشپ اس بنا پر بائیڈن کی پوپ فرانسس سے ملاقات کے حق میں نہیں تھے۔
صدر بائیڈن نے پوپ فرانسس سے ملاقات کے بعد کہا کہ ''ہم نے کسی اور معاملے پر بات نہیں کی۔ وہ (پوپ) خوش تھے کہ میں کتنا اچھا کیتھولک ہوں۔''
ہفتے کے روز صدر بائیڈن دنیا کے بیس امیر ترین ملکوں کے جی 20 سربراہ اجلاس میں شریک ہوں گے، جس کی اس سال میزبانی اٹلی کر رہا ہے۔
اس موقعے پر صدر بائیڈن کی ملاقات ترک صدر رجب طیب ایردوان سے بھی ہوگی، جو حالیہ دنوں میں نو مغربی ملکوں کے سفیروں کو ترکی سے نکال دینے کی دھمکی کی وجہ سے ایک بار پھر خبروں میں ہیں۔