امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر آئندہ برس صدارتی الیکشن کی دوڑ میں سابق صدر ٹرمپ شامل نہ ہوتے تو شاید وہ بھی دوبارہ الیکشن نہ لڑتے کیوں کہ ٹرمپ امریکہ کے لیے ایک منفرد خطرہ ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق جو بائیڈن نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ "میں اس لیے الیکشن لڑ رہا ہوں کیوں کہ وہ (ڈونلڈ ٹرمپ) بھی صدارتی اُمیدوار ہیں۔ اگر ٹرمپ اُمیدوار نہ ہوتے تو ممکن تھا کہ میں بھی دوبارہ الیکشن نہ لڑتا۔"
بوسٹن میں 2024 کی انتخابی مہم کے لیے فنڈ جمع کرنے کی ایک تقریب میں شرکت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں جو بائیڈن کا ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’’ہم انہیں جیتنے نہیں دے سکتے۔‘‘
واضح رہے کہ جو بائیڈن کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب بعض کٹر ڈیمو کریٹک ووٹرز بھی اُن کی بڑھتی ہوئی عمر سے متعلق خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔
جو بائیڈن کی عمر گزشتہ ماہ 81 برس ہوئی ہے۔ وہ امریکی تاریخ کے سب سے معمر ترین صدر ہیں۔
دوسری جانب 2017 سے 2021 تک امریکہ کے صدر رہنے والے ری پبلکن رہنما ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بائیڈن کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "کسی نے انہیں بات کرنے کے لیے ایک نکتہ بتایا ہو گا تو انہوں نے سوچا کہ یہ بات اچھی لگے گی۔"
SEE ALSO: سال 2024 میں ہونے والے ایسے انتخابی معرکے جو پوری دنیا کے لیے اہم ہیںجو بائیڈن نے بعد ازاں وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ دوڑ سے باہر نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن 2024 سے 2028 تک دوسری مدت کے لیے امریکہ کے صدر بننے کے خواہاں ہیں۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس وقت 2020 کے انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی کوششوں پر کرمنل چارجز کا سامنا ہے۔
ٹرمپ کسی بھی غلط اقدام سے انکار کرتے ہیں اور وہ فوج داری مقدمات کو ان کی 2024 کی صدارتی مہم کو نقصان پہنچانے کی کوششیں قرار دیتے ہیں۔
وہ ری پبلکن پارٹی کے مباحثوں میں بھی شریک نہیں ہو رہے۔
SEE ALSO: ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 کا صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیاڈونلڈ ٹرمپ کو ری پبلکن پارٹی کے صدارتی الیکشن میں نامزدگی کے حصول کی دوڑ میں شامل امیدواروں پر ابتدائی جائزوں کے مطابق برتری حاصل ہے اور وہ پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے حصول کے لیے پرامید ہیں۔
پانچ نومبر 2024 کو کروڑوں امریکی رائے دہندگان فیصلہ کریں گے کہ صدر جو بائیڈن اپنے عہدے پر برقرار رہیں گا یا ان کی جگہ کسی اور صدر کا انتخاب ہو گا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکہ کے صدارتی الیکشن کے لیے ہونے والی مہم میں غلط معلومات کا پھیلاؤ یا ’ڈس انفارمیشن‘ ایک اہم مسئلہ رہے گا۔
گزشتہ انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس واقعے کو بھی انتخابی عمل سے متعلق غلط معلومات کے پھیلاؤ کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگرچہ سابق صدر ٹرمپ کو مختلف فوج داری مقدمات کا سامنا ہے تاہم وہ ری پبلکن پارٹی میں صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے مضبوط ترین امیدوار سمجھے جا رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ اور اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی ہیں۔