امریکہ کے صدر جو بائیڈن اس ٹاسک فورس کو بحال کر رہے ہیں جس کا مقصد تارکینِ وطن اور پناہ گزینوں کو امریکہ میں ضم ہونے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
وائٹ ہاوس کے مطابق 'دی ٹاسک فورس آن نیو امیریکنز' کو ڈومیسٹک پالیسی کونسل چلائے گی۔ اس کا مرکزی کردار افرادی قوت کی تربیت، تعلیم اور مالی امور میں معاونت کے ساتھ ساتھ زبان سیکھنے اور ان تارکینِ وطن کی صحت پر ہوگا۔ جن کے پاس گرین کارڈ اور دیگر قانونی دستاویزات ہوں گی۔
یہ ٹاسک فورس 2000 کی دہائی کے وسط سے وجود میں آنے کے بعد ایک شکل میں نافذ رہی ہے۔
سابق صدر براک اوباما کے دور میں یہ فعال تھی جب کہ ان کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں اسے معطل کر دیا گیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پابندی کی پالیسی کا مقصد کم سے کم تارکینِ وطن کو امریکہ میں داخلے کی اجازت دینا تھا۔
خبررساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی ان سے مختلف ہے۔
صدر بائیڈن نے کئی بار کہا ہے کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ تارکینِ وطن امریکہ کی معاونت کرتے ہیں اور قوم کو مضبوط بناتے ہیں۔
SEE ALSO: امریکی شہریت حاصل کرنے والوں کی تعداد میں 30 فی صد اضافہتارکینِ وطن کو امریکہ آنے کے کئی طریقے میسر ہیں، ان میں سے ایک طریقہ پناہ گزین کے طور پر امریکہ آنا ہے۔
دوسری پروگراموں کے تحت جنگ زدہ یا قدرتی آفات کے شکار ممالک سے آنے والے کچھ تارکین وطن کو عارضی قانونی حیثیت دی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ بیرونِ ممالک سے لوگ امریکہ کا ویزا حاصل کرکے یہاں آتے ہیں جس کے بعد وہ گرین کارڈ یعنی مستقل سکونت کی درخواست دیتے ہیں۔
امریکہ کی سرحدوں سے بھی لوگ ملک میں داخل ہوتے ہیں۔یہ لوگ سرحد کو غیر قانونی طور پر عبور کرکے بھی امریکہ میں پناہ کی درخواست دیتے ہیں۔
امریکہ کو میکسیکو کی سرحد سے بڑی تعداد میں تارکین وطن کی آمد کا بھی سامنا ہے۔
کرونا وائرس کے دوران نافذ کی گئی پالیسی، جس کے تحت سرحدوں سے ہی لوگوں کو واپس بھیجا جا سکتا تھا ، کے مستقبل قریب میں خاتمے سے میکسیکو کے بارڈر سے آنے والے لوگوں کی تعداد میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اب تک بائیڈن انتظامیہ اس پالیسی کا استعمال کرتے ہوئے وینزویلا سے بڑھتی ہوئی تعداد میں آنے والے لوگوں کو میکسیکو کی سرحد سے واپس بھیج رہی تھی۔
امریکہ کی سابق انتظامیہ کے دور میں پناہ گزینوں کی تعداد میں کمی کے مقابلے میں اس وقت امریکہ آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق مذکورہ ٹاسک فورس تارکینِ وطن کی موجودہ انضمام کی پالیسیوں اور پروگراموں کا جائزہ لے گی جب کہ انہیں تیز کرنے کے علاوہ ضرورت کے نئے اہم شعبوں کی نشاندہی کرنے پر بھی کام کرے گی۔