امریکی محکمے ہوم لینڈ سیکیورٹی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ 2021 میں مزید آٹھ لاکھ چار ہزار افراد کو امریکی شہریت دی گئی جو 2020 کے مقابلے میں 30 فی صد زیادہ ہے۔
محکمے کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کا زور ٹوٹنے کے بعد امریکی شہریت حاصل کرنے والے تارکینِ وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ 2020 میں چھ لاکھ 28 ہزار افراد کو امریکی شہریت دی گئی تھی۔
دنیا کے مختلف حصوں سے آئے تارکینِ وطن اور مہاجرین کے لیے امریکی شہریت کا حصول کئی وجوہات کی بنا پر زندگی کاایک اہم سنگِ میل سمجھا جاتا ہے۔
سن 2010 میں اپنے خاندان کے ہمراہ عراق سے فلوریڈا آنے والی بسمہ علوی ایک ایسی ہی نئی امریکی شہری ہیں۔ عراق میں ان کی جان کو خطرہ تھا۔ سابق پناہ گزین اب مہاجرین کے مسائل پر سرگرم کارکن ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ شہری بننے کے سفر میں وہ ایک ایک دن گنا کرتی تھیں کیوں کہ پاسپورٹ حاصل کرکے واپس اپنے ملک جاکر اپنے لوگوں سے ملنا چاہتی تھیں۔ دوسرا یہ کہ وہ ووٹ ڈالنے کا حق استعمال کرنا چاہتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ان نمائندوں کو ووٹ دینا جاہتی تھیں جوامریکہ میں مقیم برادریوں کا تحفظ کریں۔
علوی کہتی ہیں کہ نیچرلائزیشن یعنی شہریت حاصل کرنے کا عمل مہنگا ہو سکتا ہے۔ وبائی مرض کے دوران اس عمل میں اضافی رکاوٹیں بھی رہی ہیں جن میں درخواستوں پر کارروائی کے دوران تاخیر کا بھی سامنا رہا۔
امریکہ کے مختلف مقامات پر شہریت کا عمل مکمل ہونے میں مختلف عرصہ درکار ہے۔ مثال کے طور پر ریاست فلوریڈا کے شہر ٹامپا کے فیلڈ آفس میں 80فی صد امریکی شہریت کی درخواستیں 14 ماہ کے اندر نمٹا دی جاتی ہیں۔ لیکن ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مورمیں اس عمل میں 16 ماہ بھی لگ رہے ہیں۔
امریکی شہریت کے درخواست دہندگان کو ایک امتحان بھی پاس کرنا ہوتا ہے جس کے سوکس سیکشن میں 100 سوالات ہوتے ہیں۔ ان میں سے 10 سوالات امیگریشن افسر کے ذریعے زبانی طور پر پوچھے جاتے ہیں۔ درخواست دہندگان کو ان میں سے کم از کم چھ کا درست جواب دینا چاہیے۔ درخواست دہندگان کو انگریزی پڑھنے، لکھنے اور بولنے کا بھی کہا جاتا ہے۔امریکی شہری بننے کے لیےزیادہ تر قانونی طور پر مستقل رہائشیوں، یعنی گرین کارڈ رکھنے والے تارکینِ وطن کو پانچ سال تک امریکہ میں رہنا ہوتا ہے۔
زیادہ ترکیسز میں گرین کارڈ شہری بننے کی جانب ضروری پہلا قدم ہے. امریکی شہری سے شادی کر کے اپنی تارکین وطن کی حیثیت کو تبدیل کرنے والوں کو درخواست بھیجنے کے لیے عام طور پر صرف تین سال انتظار کرنا پڑتا ہے۔
ہوم لینڈ سیکیورٹی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں موجودہ ایک کروڑ 31 لاکھ گرین کارڈ ہولڈرز میں سے 92 لاکھ شہریت حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ یہ تناسب 2020 کے مقابلے میں 2.9 فی صد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مارچ 2020 سے چار جون 2020 تک کرونا پابندیوں کی وجہ سے شہریت دینے کے عمل میں خلل پڑا۔
سن 2021 میں سب سے زیادہ امریکی شہری بننے والے افراد کا تعلق 10 ممالک سے ہے جن میں میکسیکو، بھارت، فلپائن، کیوبا، چین، ڈومینیکن ری پبلک، ویتنام، جمیکا، ایل سیلواڈور اور کولمبیا شامل ہیں۔
کیلی فورنیا، فلوریڈا اور نیو یارک میں سب سے زیادہ تعداد میں تارکین وطن یا مہاجرین کے طور پرآئے امریکی شہری بننےوالے رہتے ہیں۔
امریکہ میں یو م شہریت 17 ستمبر کو منایا جاتا ہے۔ یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن کا ادارہ امریکی تاریخ کے اہم دنوں کو منانے کے لیے تقریبات کی بھی میزبانی کرتا ہے۔
سن 2021 میں، یو ایس سی آئی ایس نے یوم آئین اور یوم شہریت کی مناسبت سے ملک بھر میں 355 تقریبات میں 21,000 نئے شہریوں کا خیرمقدم کیا تھا۔