صدر جو بائیڈن نے کرونا وائرس کی سامنے آنے والی نئی قسم ’اومکرون‘ کو تشویش کا سبب قرار دیا، مگر کہا ہے کہ یہ دہشت زدہ ہونے کی وجہ نہیں ہے۔ پیر کے روز ایک بیان میں صدر نے کہا کہ وہ امریکہ میں بڑے پیمانے پر لاک ڈاون پر غور نہیں کر رہے ہیں۔
انہوں نےامریکی شہریوں پر زور دیا ہےکہ وہ بوسٹر شاٹ سمیت ویکسین کا کورس مکمل کریں اور عوامی جگہوں پر جاتے ہوئے دوبارہ ماسک لگانا شروع کریں۔
وائٹ ہاوس میں گفتگو کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ یہ بات یقینی ہے کہ اومکرون قسم کا وائرس امریکہ بھی پہنچے گا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امریکی شہریوں کو بچانے کے لیے جو چیزیں ضروری ہیں، وہ موجود ہیں۔ جیسا کہ منظور شدہ ویکسین اور بوسٹر شاٹ۔
صدر کے الفاظ میں، ’’جب اومکران آئے گا، اور یہ آئے گا، امریکہ اس کا اسی طرح مقابلہ کرے گا، جیسے اس نے اس سے قبل آنے والے خطرات کا مقابلہ کیا ہے‘‘۔
SEE ALSO: کرونا کی نئی قسم پاکستان بھی آئے گی، نمٹنے کا واحد طریقہ ویکسی نیشن ہے'بائیڈن نے امریکہ کے اندر، ایک اندازے کے مطابق، پانچ سال کی عمر سے زیادہ کے80 ملین یعنی آٹھ کروڑ ویکسین نہ لگوانے والے افراد سے اپیل کی کہ وہ ویکسین لگوا لیں۔ انہوں نے باقی شہریوں سے کہا کہ وہ ویکسین کی دوسری خوراک کے چھ ماہ بعد بوسٹر شاٹ لگوا لیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ میں وبائی امراض کے چوٹی کے ماہر اور کووڈ نائنٹین کے مسئلے پر صدر کے مشیر ڈاکٹر انتھونی فاوچی نے بھی بائیڈن کے بیان کی تائید کی۔ انہوں نے پیر کے روز کہا کہ سائنس دان آئندہ ایک دو ہفتوں میں یہ جاننے کے قابل ہو جائیں گے کہ کووڈ نائنٹین کے خلاف موجودہ ویکسین کس حد تک اومکرون قسم کے خلاف موثر ہے اور یہ قسم پہلے سے دریافت اقسام کے مقابلے میں کس قدر خطرناک ہے۔
ڈاکٹر فاوچی نے اے بی سی ٹیلی ویژن کے پروگرام ’گڈ مارننگ امریکہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم کچھ نہیں جانتے۔ ان کا کہنا تھا کہ قیاس آرائی قبل از وقت ہو گی۔
SEE ALSO: کرونا وائرس کی نئی قسم 'اومکرون' کے بارے میں کیا جاننا ضروری ہے؟کرونا کا نیا ویرئینٹ ایک ایسے نئے چیلنج کے طور پر سامنے آیا ہے، جب صدر بائیڈن عالمی وبا کو کنٹرول میں رکھنے، امریکی معیشت پر کرونا اثرات کے خاتمے اور ملک کے اندر تعطیلات کے دوران زندگی کے معمول کی طرف آنے کے احساس کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
(اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا)