امریکہ کے نو منتخب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ دنیا کی قیادت سے پیچھے نہیں ہٹے گا بلکہ دنیا کی قیادت کرتے ہوئے مخالفین کا مقابلہ اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر چلے گا۔
ان خیالات کا اظہار نو منتخب صدر نے منگل کو ریاست ڈیلاویئر کے شہر ولمنگٹن میں خارجہ اور قومی سلامتی کے اُمور سے متعلق اپنی نامزد کردہ ٹیم کے تعارفی سیشن کے دوران کیا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ میری منتخب کردہ ٹیم اس پختہ یقین پر اعتماد رکھتی ہے کہ جب امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے تو زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ اسی طرح ہم غیر ضروری فوجی تنازعات میں ملوث ہوئے بغیر امریکہ کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ میں نے اپنی کابینہ کے لیے جن اراکین کا انتخاب کیا ہے وہ نہ صرف خارجہ پالیسی کو درست کریں گے بلکہ وہ آنے والی نسلوں کے لیے خارجہ اور قومی سلامتی سے متعلق پالیسی ترتیب دیں گے۔ وہ مجھے اُن باتوں سے آگاہ کریں گے جن کا جاننا میرے لیے ضروری ہے نہ کہ میں کیا سنتا چاہتا ہوں۔
خیال رہے کہ نو منتخب صدر جو بائیڈن نے انٹنی بلنکن کو وزیر خارجہ نامزد کیا ہے جو امریکہ کی خارجہ پالیسی سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ کے نکتۂ نظر سے بالکل مختلف رائے رکھتے ہیں۔
ناقدین یہ اعتراض کرتے رہے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں امریکہ یورپ میں اپنے دیرینہ اتحادیوں سے دُور ہو گیا ہے جب کہ اس نے روسی صدر ولادی میر پوٹن، ترک صدر ایردوان اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن جیسے آمروں کے ساتھ تعلقات استوار کر لیے ہیں۔ اگرچہ صدر ٹرمپ امریکہ کی جانب سے روس پر عائد کی گئی پابندیوں کو ان کی انتظامیہ کی قوت اور عزم کا ثبوت قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اُن سے زیادہ روس سے سختی سے کوئی نہیں نمٹا۔
بلنکن کے علاوہ بائیڈن نے ماحولیات سے متعلق سابق وزیر خارجہ جان کیری کو اپنا خصوصی ایلچی نامزد کیا ہے جو نیشنل سیکیورٹی کونسل کا بھی حصہ ہوں گے۔
بائیڈن نے الحاندرو مایورکاس کو وزیرِ داخلہ، تھامس گرین فیلڈ کو اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر، ایورل ہینز کو ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس اور جیک سولیون کو قومی سلامتی کا مشیر نامزد کیا ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ میں امریکی عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ بطور امریکی ہم اس ٹیم پر فخر کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ ٹیم ایک نئی سوچ اور حکمتِ عملی کے تحت کام کرتے ہوئے امریکی عوام کی توقعات پر پورا اُترے گی۔
SEE ALSO: نامزدگیوں کا اعلان، بائیڈن کی ٹیم میں کون کون شامل ہے؟ادھر صدر ٹرمپ نے تاحال انتخابی نتائج کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا اور اُنہوں نے مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
گو کہ صدر ٹرمپ نے امریکہ میں انتقال اقتدارِ کے ذمہ دار ادارے جنرل سروسز اینڈ ایڈمنسٹریشن (جی ایس اے) کو تیاریاں شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ کا اب بھی یہ اصرار ہے کہ وہ قانونی جنگ جاری رکھیں گے۔
منگل کی سہ پہر وائٹ ہاؤس میں ایک مختصر پریس کانفرنس کے دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس 30 ہزار سے زائد ہونے پر امریکی عوام کو مبارک باد دی۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 2020 میں نو مرتبہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آئی جب کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں 48 مرتبہ اسٹاک مارکیٹ نے تیزی کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔
صدر کا کہنا تھا کہ اس کامیابی پر وہ انتظامیہ اور امریکی عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
ایک منٹ کی اس پریس کانفرنس کے بعد صدر ٹرمپ رپورٹرز کے سوالات کے جواب دیے بغیر چلے گئے۔
خیال رہے کہ امریکہ میں تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق ڈیمو کریٹک اُمیدوار جو بائیڈن مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹس کا ہدف عبور کر کے ملک کے 46ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
لیکن صدر ٹرمپ نے تاحال انتخابی نتائج تسلیم نہیں کیے اور اُن کا دعویٰ ہے کہ وہی یہ الیکشن جیتے ہیں۔