امریکی صدر جو بائیڈن اور برطانیہ کے وزیرِ اعظم رشی سونک نے جمعرات کے روز دونوں ملکوں کے درمیان قریبی اقتصادی تعلقات مزید گہرے کرنے پر اتفاق کیا اور عہد کیا کہ صاف توانائی کی ترسیل اور اہم معدنیاتی سپلائی چین میں تیزی پیدا کی جائے گی۔
دونوں لیڈروں نے یو کرین کے عوام کے لیے اپنی مضبوط حمایت پر بھی بات کی۔
صدر بائیڈن نے سونک کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایاکہ یہ ایک ایسا موقع ہے جو وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے ہر لیڈر کو حاصل نہیں ہوتا۔
بائیڈن اور برطانوی وزیرِ اعظم نے " اٹلانٹک ڈکلیریشن" کا اعلان کیا جسے سونک نے، مصنوعی ذہانت، ماحولیاتی تبدیلی اور ٹیکنالوجیز کے تحفظ پراقتصادی شراکت داری کا اپنی طرز کا واحد معاہدہ قرار دیا جومستقبل کی تشکیل میں مدد دے گا۔
سونک نے کہا، " میں جانتا ہوں کچھ لوگ کہیں گے کہ یورپی یونین سے الگ ہونے کے بعد برطانیہ کیسا شراکت دار ہو سکتا ہے، مگر میں کہوں گا کہ ہمیں ہمارے اقدامات سے پرکھیے۔ ہم ہمیشہ کی طرح اپنی اقدار پر قائم ہیں، اتنے ہی قابلِ بھروسہ ہیں جتنا کہ کوئی اتحادی ہو سکتا ہے۔۔۔ہمیشہ کی طرح سرمایہ کاری کی پر کشش منزل۔"
Your browser doesn’t support HTML5
صدر بائیڈن نے اقتصادی تعلقات میں مضبوطی کو سراہتے ہوئے انہیں، "انتہائی مضبوطی کا سرچشمہ" قرار دیا جس نے ان دو نیٹو اتحادیوں کے درمیان وسیع تعلقات کو جوڑے رکھا۔
بائیڈن نے کہا، "ہم نے اس پر بات کی ہے کہ ہم اپنی شراکت داری کو کیسے مسلسل بہتر بنا سکتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارے دونوں ممالک تیزی سے بدلتی دنیا میں جدید ترین ہوں۔"
اس سے پہلے دونوں لیڈروں نے اوول آفس میں ملاقات کی۔
چار ماہ میں دونوں رہنماوں کی یہ چوتھی ملاقات ہے۔ بائیڈن اور سونک نے یو کرین کے لیے اپنی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا تاکہ اس کی طویل المدت سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے اور جنگ ختم ہونے کے بعد اس کے خلاف دوبارہ کسی ممکنہ جارحیت کا سدِ باب کیا جا سکے۔
سونک نے کہا یوکرین کے حامیوں کو چاہئیے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو یہ مضبوط پیغام بھیجیں کہ ایسے میں جب کہ جنگ جاری ہے، کیف کے لیے ان کی حمایت کمزور نہیں پڑے گی۔
انہوں نے کہا،" ہم کہیں نہیں جا رہے۔ جب تک ضروری ہوا ہم یہیں رہیں گے۔ اور امید ہے کہ یہ پوٹن کے ذہن میں یہ اندازہ کرنے میں تیزی لائے گا کہ اب انہیں اپنی فوجوں کو واپس بلا لینا چاہئیے۔"
جمعرات کی اس گفتگو میں زیادہ تر توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر دی گئی کہ مصنوعی ذہانت یا اے آئی اور دیگر ٹیکنالوجیزمحفوظ ہوں۔
برطانوی وزیرِ اعظم نے کہا کہ برطانیہ اس موسمِ خزاں اس بارے میں پہلی سربراہ کانفرنس منعقد کرے گا کہ بین الاقوامی تعاون کے ذریعے اے آئی سے درپیش خطرات سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے۔