برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کی تاج پوشی لندن کے ویسٹ منسٹر ایبی چرچ میں اتوار کو منعقد کی گئی ۔ تاج پوشی کی تقریب میں دنیا بھر سے سربراہِ مملکت اور اہم شخصیات نے شرکت کی۔
ملک میں سات دہائیوں بعد ہونے والی تاج پوشی میں تاج، انگوٹھی، عصا اور گدی کے علاوہ خاص قسم کے برتن اور چمچ بھی تقریب کا حصہ رہے۔
چارلس کو تاریخی سینٹ ایڈورڈ تاج پہنایا گیا جو 1661 میں بادشاہ چارلس دوم کی تاج پوشی کے بعد سے استعمال کیا جا رہا ہے۔دو کلو گرام وزنی ٹھوس سونے کے فریم سے بنے تاج میں یاقوت، نیلم اور پکھراج جیسے قیمتی پتھر جڑے ہیں۔ تاج میں مخمل کی ایک ٹوپی ہے جو بادشاہ کو شان و شوکت کے ساتھ تاج پوشی کے موقع پر پہنائی گئی۔
سینٹ ایڈورڈ تاج بادشاہ چارلس نے کچھ ہی وقت کے لیے پہنا اس کے بعد چارلس کو ایک کلوگرام وزنی امپیریل اسٹیٹ کراؤن پہنا دیا گیا۔ یہ تاج برطانوی بادشاہ باقاعدگی سے سرکاری مواقع جیسے پارلیمنٹ کے نئے سیشن کے افتتاح کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ تاج بادشاہ چارلس کے دادا کنگ جارج ششم کے لیے 1937 میں بنایا گیا تھا۔ تاج کے چاندی کے فریم میں 2868 ہیرے جڑے گئے ہیں۔اس میں 105 قیراط کا کلینن ہیرا بھی جڑا ہوا ہے جو 1907 میں جنوبی افریقہ کی حکومت نے کنگ ایڈورڈ ہفتم کو تحفے کے طور پر دیا تھا۔
اس تاج میں 17 نیلم، 11 زمرد اور 269 موتی بھی جڑے ہوئے ہیں۔
تقریب کے دوران بادشاہ کی اہلیہ کمیلا پارکر کو بھی تاج پہنایا گیا جس کے بعد اب اُنہیں ملکہ کا خطاب مل گیا ہے۔
سنہری عصا
تاج پوشی کی تقریب میں ایک سنہری عصا بھی شامل تھا جس میں 530 قیراط کا کلینن ون ہیرا جڑا ہوا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا بغیر رنگ کے کاٹا گیا ہیرا سمجھا جاتا ہے۔ 1661 کے بعد سے یہ عصا بھی تاج پوشی کی تقریب کا حصہ ہے۔
اسی طرح سونے، ہیرے، جواہرات سے جڑی ایک اور چھڑی تقریب کا حصہ تھی جس کے بالائی حصے میں ایک پر پھیلائے فاختہ کا مجسمہ نصب تھا۔
تاج پوشی کی تقریب میں سونے کا ایک گلوب بھی تقریب کا حصہ تھا جس کے اُوپر کراس بنا ہوا تھا۔ اس کے چاروں طرف ہیروں، زمرد، یاقوت، نیلم اور موتیوں کا ایک بینڈ ہے۔ یہ گلوب اس بات کی علامت کا سمجھا جاتا ہے کہ بادشاہت کے لیے طاقت خدا سے حاصل کی جاتی ہے۔
تاج پوشی کی انگوٹھی
تاج پوشی کی انگوٹھی جسے 'ویڈنگ رنگ آف انگلینڈ ' بھی کہا جاتا ہے۔ اس انگوٹھی پر بھی ہیرے جواہرات جڑے ہیں۔
تلواریں اور گدی
تاج پوشی کی تقریب میں متعدد تلواریں بھی دکھائی گئیں۔ ان میں ریاست کی تلوار بھی شامل ہے جسے شاہی اختیارات کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ 1678 میں بنائی گئی یہ تلوار 1969 میں اس وقت بھی استعمال کی گئی تھی جب بادشاہ چارلس کو پرنس آف ویلز کا خطاب دیا گیا تھا۔
اسی طرح 'دنیاوی انصاف', 'روحانی انصاف کی تلوار' اور'رحمت کی تلوار' سے منسوب تلواریں بھی دکھائی گئیں جو پہلی مرتبہ 1626 میں بادشاہ چارلس اول کی تاج پوشی کے دوران استعمال کی گئی تھیں۔
سنہ 1821 میں جارج چہارم کی تاج پوشی کے لیے بنائی گئی زیورات والی تلوار چارلس کو پیش کی گئی، اس پیغام کے ساتھ کہ یہ طاقت یا تشدد کی نہیں بلکہ بھلائی کے تحفظ کی علامت ہے۔
تاج پوشی کے لیے یروشلم میں ماؤنٹ آف اولیوز کے باغات سے لیا گیا زیتون کا تیل استعمال کیا گیا جس کے ذریعے بادشاہ کا مسح کیا گیا۔ مسحے کے دوران بادشاہ کی کرسی کو چاروں طرف سے ڈھانپ دیا گیا۔
آرچ بشپ نے بادشاہ کے سر، چھاتی اور ہاتھوں پر صلیب کی شکل میں مسح کیا۔ زیتون کے مقدس کیے گئے تیل کو ایمپولا نامی سونے کے برتن میں ڈال کر ایک چمچ میں رکھا گیا تھا۔
سروس کے اختتام پر بادشاہ چارلس اپنی اہلیہ کے ہمراہ بگھی پر سوار ہو کر بکنگھم پیلس رونہ ہو گئے جہاں راستے میں موجود ہزاروں افراد 'گاڈ سیو دا کنگ' کے نعرے لگاتے رہے۔
اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لیا گیا ہے۔