صدر جو بائیڈن امریکہ میں بائیو ٹیکنالوجی کی پیداوار اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک نیا پروگرام شروع کر رہے ہیں، جو وائٹ ہاؤس کی ملکی صنعت کے فروغ کے لیے تازہ ترین اقدام ہے۔
بائیڈن نے پیر کو اس اقدام کے نفاذ سے متعلق ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کی۔ وہ بوسٹن میں جان ایف کینیڈی صدارتی لائبریری میں ریمارکس میں، اس بارے میں خطاب کریں گے کہ بائیوٹیک کینسر سے لڑنے میں کس طرح مدد کر سکتا ہے۔
وائٹ ہاوس کے مطابق بدھ کو صدر کی انتظامیہ ایک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گی اور کئی وفاقی ایجنسیوں کی جانب سے نئی سرمایہ کاری کا اعلان کیا جائے گا۔
یہ اقدام نہ صرف ادویہ سازی بلکہ دیگر صنعتوں جیسے زراعت، پلاسٹک اور توانائی میں بھی بائیو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کی کوشش ہوگی۔ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے یہ نہیں بتایا کہ بدھ کو کتنی فنڈنگ کا اعلان کیا جائے گا۔
فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ بائیو مینوفیکچرنگ کو تیل پر مبنی کیمیکلز، پلاسٹک اور ٹیکسٹائلز کے متبادل بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر اس دو جماعتی قانون سازی کے بعد سامنے آیا ہے جس پر بائیڈن نے گزشتہ ماہ دستخط کیے تھے، جس میں سیمی کنڈکٹرز کی پروڈکشن، نئے چپ پلانٹس کی تعمیر اور امریکہ میں تحقیق اور ترقی میں معاونت کے لیے پانچ ارب 20 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے تھے۔
اس قانون سازی کا مقصد بیرون ملک، خاص طور پر تائیوان میں بنائے گئے سیمی کنڈکٹرز پر امریکی معیشت کے انحصار میں کمی لانا اور چین کی طرف سے اپنی چپ کی صنعت کو ترقی دینے کی زیادہ بڑی کوششوں کا جواب دینا تھا۔
SEE ALSO: صدر بائیڈن نے امریکی مسابقت سے متعلق سیمی کنڈکٹر بل پر دستخط کر دیےبائیڈن نے جمعے کو کولمبس، اوہائیو میں سیمی کنڈکٹر قانون کے فوائد کا ذکر کیا، جہاں چپ ساز کی بڑی کمپنی ’انٹیل‘ نے 20 ارب ڈالر کی نئی فیکٹری کی بنیاد رکھی ہے ۔
انتظامیہ کے ایک اہلکار نے، جسے عوامی سطح پر بات کرنے کا اختیار نہیں تھا ، اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وائٹ ہاؤس بیرون ملک امریکی پروڈکشن دیکھنے کے بجائے امریکہ میں بائیو ٹیک مصنوعات کی تیاری میں مدد کرنا چاہتا ہے ۔
اہلکار کا کہنا تھا کہ "ہم ملکی بائیو مینوفیکچرنگ کی صلاحیت کو بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ جو کچھ امریکہ میں ایجاد کیا گیا ہے، اس میں سے زیادہ امریکہ میں بنایا جائے۔"
ان کے مطابق "دیگر ممالک خاص طور پر چین، اس شعبے میں جارحانہ انداز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جس سے امریکہ کی قیادت اور مسابقت کو خطرات لاحق ہیں۔"