امریکی سینٹ نے بدھ کے روز 33 کےمقابلے میں64ووٹوں سے ایک بل کی منظوری دی ہے جسے” چپس” بل کہا جاتا ہے اور اس قانون سازی کو آگے بڑھایا ہے جس کے بارے میں دونوں سیاسی جماعتوں کے قانون سازوں کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ معاشی میدان میں مسابقت کے لئے یہ اہم قانون سازی ہے۔
اس بل کے ذریعے فراہم کی جانے والی دو سو اسی ارب ڈالر کی رقم میں سے 52 ارب ڈالر کی رقم اندرون ملک سیمی کنڈکٹر بنانے والوں کی مدد اور انہیں ترغیب دینے کے لئے مختص کی گئ ہے۔ یہ ان بہت ساری مصنوعات میں ایک کلیدی عنصر ہوتا ہے۔ جن کے بنانے کے لئے مائییکروچپس کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان میں سے بیشتر بیرون ملک تیار ہوتے ہیں اور امریکہ انہیں درآمد کرتا ہے۔
امریکی سینٹ میں اکثریتی پارٹی کے لیڈر چک شومر نے بل پر حتمی ووٹنگ سے قبل بدھ کے روز کہا کہ آج کا دن امریکیوں کے لئے اور ہمارے ملک کے مستقبل کے لحاظ سے ایک بہت ہی اچھا دن ہے۔ میں اس بات پر بھرپور یقین رکھتا ہوں کہ جب یہ مسودہ قانون ایک باقاعدہ قانون بن جائے گا تودریافت اورایجاد کے اس جذبے کو دوبارہ بیدار کردے گا جس کے سبب دنیا امریکہ سے حسد کرتی ہے۔
اس بل کے ذریعے اگلے دس سال کے دوران سائنسی تحقیق کے لئے بھی دو سو ارب ڈالرمختص کئے گئے ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے بھی گزشتہ ہفتے مشی گن میں یونائیٹڈ آٹو ورکرز کےساتھ ایک ملاقات کےدوران کہا تھا کہ جلد ہی وہ وقت آرہا ہے کہ امریکہ آئندہ کبھی کسی ایسی چیز پرانحصارنہیں کرے گا جو امریکہ ہی میں ایجاد ہوئی ہو اور بنتی بیرون ملک ہو۔ انہوں نے کہا کہ اب ملک کے اندر ہی اس سے متعلقہ روز گار کے مواقع فراہم ہونگے۔
“ چپس” بل دونوں سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک سمجھوتے کے نتیجے میں تیار ہوا ہے جنہوں نے کوئی ڈیڑھ سال ایک ایسے جامع معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کی جسکے تحت چین کے ساتھ امریکہ مقابلہ کرسکے۔
سینٹ کی انٹیلیجینس کمیٹی کے چیرمین سینیٹر مارک وارنر نے بدھ کے روز کہا کہ بیرونی ممالک کے ساتھ اسٹریٹیجک مسابقت کے معاملے سے نمبٹنے کے لئے یہ قانون سازی ایک اچھا آغاز ہے۔
سینٹ کے فلور پر سینیٹر وارنر نے کہا کہ بل کے تحت نئی مجوزہ فنڈنگ دنیا کو یہ پیغام دیتی ہے کہ امریکہ عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کی دوڑ میں اپنی برتری برقرار رکھنے اور ہمارے اور ہمارے اتحادیوں کے لئےعالمی سپلائ چین کو رکاوٹوں سے پاک رکھنے کا عزم رکھتا ہے۔ گزشتہ کئی برسوں کے دوران چین اپنی اندرون ملک صنعت میں سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے خاص طور سے ان شعبوں میں جن سے اسے طویل المدت اسٹریٹیجک اثر و رسوخ حاصل ہو۔
ایسے میں جبکہ بہت سے امریکیوں کو کمزور معیشت اور بڑھتے ہوئے افراط زر اور قیمتوں میں اضافے پر تشویش ہے بعض قدامت پسند اس بل کی بھاری رقم پر معترض ہیں جواندازوں کے مطابق آئیندہ ایک عشرے میں امریکہ کے قومی خسارے میں 79 ارب ڈالر کا اضافہ کرے گی۔
سینیٹر برنی سینڈرز جو عموماً ڈیموکریٹس کےساتھ ووٹ دیتے ہیں کہتے ہیں کہ اس بل سے دولتمند کارپوریشنوں کو فائدہ پہنچے گا۔
ریپبلیکن سینیٹر مارکو روبیو نے بدھ کے روز ایک تحریری بیان میں کہا کہ منظور ہونے والے بل میں ان شقوں کو ہٹایا لیا گیا ہے جن سے فنڈنگ کو تحفظ حاصل ہوتا تھا۔
17 ریپبلیکن سینیٹروں نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا
توقع ہے کہ ایوان نمائیندگان سے اس کی منظوری کے بعد صدر بائیڈن آئندہ ہفتے بل پر دسخط کر کے اسے قانون بنادیں گے۔