صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کانگریس پر زور دیا کہ یوکرین کی مدد کرنے اور روسی جارحیت کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرین کو 33 ارب ڈالر کی اضافی امداد کی منظوری دی جائے۔ اس اقدام سے یہ واضح اشارہ ملتا ہے کہ امریکہ کیف کی امداد کے لیے ٹھوس اور طویل مدتی مہم جاری رکھنے کا عزم رکھتاہے اور اس سے روس کمزور ہوگا، جس کی یوکرین پر جارحیت تیسرے ماہ میں داخل ہوچکی ہے اور جس کے بند ہونے کا بظاہر امکان نظر نہیں آتا۔
بائیڈن کی تازہ تجویز ، جس کے لیے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے یوکرین اپنی پانچ ماہ کی ضروریات پوری کر سکے گا، اس میں 20 ارب ڈالر کی عسکری اعانت شامل ہے، جب کہ اس کے قریبی ہمسایہ ممالک کے دفاع کو بھی تقویت مل سکتی ہے۔
اسی رقم میں 8.5 ارب ڈالر کی معاشی امداد بھی شامل ہے، تاکہ یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کی حکومت کو کام کرنے میں مدد مل سکے؛ جب کہ تین ارب ڈالر کی رقوم خوراک اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جاری کاموں کے لیےمختص ہوں گی، جس سے شہری آبادی کی ضروریات پوری کی جاسکیں گی۔
اس اعانتی پیکیج کو زیر غور لانے کے لیے اب کانگریس کے سامنے پیش کیا جارہا ہے۔ یہ رقم 13.6 ارب ڈالر کی اس ابتدائی دفاعی اور معاشی امداد کے علاوہ ہوگی جس کی گزشتہ ماہ کانگریس نے منظوری دی تھی، جو اب تقریباً خرچ ہو چکی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اضافی امداد کا مقصد یہ بھی واضح کرنا ہے کہ امریکہ یوکرین کی مدد جاری میں تھکاوٹ کا شکار نہٰیں ہے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو اپنے ہمسایہ ملک پر قبضہ جمانے اور شاید دیگر خطوں کی جانب دیکھنے سے گریز کریں۔
بائیڈن کے بقول، لڑائی کی قیمت کم نہیں ہوتی، لیکن اب جارحیت کا سوچنا بھی قیمت چکانے سے کم نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ ان رقوم کی منظوری کلیدی اہمیت کا معاملہ ہے ، جس کی فوری طور پر منظوری دی جائے۔
یوکرین کی لڑائی کو نو ہفتے ہوچکے ہیں۔ لڑائی کا رخ اب ملک کے مشرقی اور جنوبی حصوں کی جانب موڑ دیا گیا ہے اور ایسے میں جب روس نے نیٹو کے اتحادی ملکوں پولینڈ اور بلغاریہ کی گیس کی رسد بند کردی ہے،بین الاقوامی تناؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔
بائیڈن نے وعدہ کیا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کی توانائی کی ضروریات پوری کر نے کی کوشش کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں ہونے دیں گے کہ روس ڈرانے اور بلیک میل کرنے کے حربوں پر اتر آئے، اس کوشش میں کہ شاید اس سے وہ اپنے اوپر لگنے والی تعزیرات سے بچ سکے۔
بائیڈن نے کہا کہ نیا پیکیج یوکرین کو عبوری دو ر کا مقابلہ کرنے میں مدد دے گا اور ساتھ ہی طویل مدتی سلامتی کی اعانت یقینی بنائے گا۔