رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں سرِ عام رفعِ حاجت کرنے والے ایک ارب افراد کی نصف سے زائد تعداد – لگ بھگ 60 کروڑ لوگ - بھارت میں بستے ہیں۔
واشنگٹن —
اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے تین ارب سے زائد افراد اب بھی صاف پانی اور نکاسیٔ آب کی سہولتوں سے محروم ہیں جنہیں یہ بنیادی ضرورتیں فراہم کرنے کے لیے حکومتوں کو اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور بچوں سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے (یونیسیف) نے اپنی مشترکہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی سے محروم اور ان سے فیضیاب ہونے والے افراد کے درمیان موجود خلا کو پاٹنے کی اشد ضرورت ہے۔
جمعرات کو جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے تقریباً دو ارب افراد کو نکاسی کی بہتر سہولتیں دستیاب ہیں جب کہ دو ارب 30 کروڑ افراد کو پینے کے محفوظ پانی تک رسائی حاصل ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے ایک ارب 60 کروڑ افراد کے گھروں میں پائپ کا پانی آتا ہے جسے اقوامِ متحدہ محفوظ اور بنیادی انسانی ضرورت قرار دے چکی ہے۔
لیکن رپورٹ کے مطابق دنیا کے 70 کروڑ افراد اب بھی پانی کے محفوظ ذخائر تک رسائی سے محروم ہیں جن کی نصف تعداد براعظم افریقہ کے صحارا خطے کے ملکوں میں بستی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی – لگ بھگ ڈھائی کروڑ افراد – نکاسی کے بہتر نظام اور مناسب بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہیں اور اس جدید دور میں بھی ایک ارب افراد چار دیواری کے بجائے سرِ عام رفعِ حاجت کرتے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سرِ عام رفعِ حاجت کرنے والے ان افراد کی نصف سے زائد تعداد – لگ بھگ 60 کروڑ افراد - بھارت میں بستی ہے۔
عالمی اداروں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سرِ عام رفعِ حاجت اور آلودہ پانی پینے کے نتیجے میں کالرا، ڈائریا، ہیپاٹائٹس اور ٹائیفائیڈ جیسی ہلاکت خیز بیماریاں پھیلتی ہیں جن کے سدِ باب کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق صرف ڈائریا کے نتیجے میں دنیا میں ہر برس اوسطاً ساڑھے آٹھ لاکھ اموات ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی نصف آبادی شہروں میں رہتی ہے جہاں فراہمی و نکاسیٔ آب کی بہتر سہولتیں دستیاب ہیں۔ لیکن اب بھی بیشتر دیہی علاقوں کی صورتِ حال انتہائی خراب ہے جہاں بیت الخلا اور نلکے کے پانی جیسی بنیادی ضرورتیں بھی دستیاب نہیں۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور بچوں سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارے (یونیسیف) نے اپنی مشترکہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا میں صاف پانی کی فراہمی اور نکاسی سے محروم اور ان سے فیضیاب ہونے والے افراد کے درمیان موجود خلا کو پاٹنے کی اشد ضرورت ہے۔
جمعرات کو جاری کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے تقریباً دو ارب افراد کو نکاسی کی بہتر سہولتیں دستیاب ہیں جب کہ دو ارب 30 کروڑ افراد کو پینے کے محفوظ پانی تک رسائی حاصل ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے ایک ارب 60 کروڑ افراد کے گھروں میں پائپ کا پانی آتا ہے جسے اقوامِ متحدہ محفوظ اور بنیادی انسانی ضرورت قرار دے چکی ہے۔
لیکن رپورٹ کے مطابق دنیا کے 70 کروڑ افراد اب بھی پانی کے محفوظ ذخائر تک رسائی سے محروم ہیں جن کی نصف تعداد براعظم افریقہ کے صحارا خطے کے ملکوں میں بستی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی – لگ بھگ ڈھائی کروڑ افراد – نکاسی کے بہتر نظام اور مناسب بیت الخلا کی سہولت سے محروم ہیں اور اس جدید دور میں بھی ایک ارب افراد چار دیواری کے بجائے سرِ عام رفعِ حاجت کرتے ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سرِ عام رفعِ حاجت کرنے والے ان افراد کی نصف سے زائد تعداد – لگ بھگ 60 کروڑ افراد - بھارت میں بستی ہے۔
عالمی اداروں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سرِ عام رفعِ حاجت اور آلودہ پانی پینے کے نتیجے میں کالرا، ڈائریا، ہیپاٹائٹس اور ٹائیفائیڈ جیسی ہلاکت خیز بیماریاں پھیلتی ہیں جن کے سدِ باب کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق صرف ڈائریا کے نتیجے میں دنیا میں ہر برس اوسطاً ساڑھے آٹھ لاکھ اموات ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی نصف آبادی شہروں میں رہتی ہے جہاں فراہمی و نکاسیٔ آب کی بہتر سہولتیں دستیاب ہیں۔ لیکن اب بھی بیشتر دیہی علاقوں کی صورتِ حال انتہائی خراب ہے جہاں بیت الخلا اور نلکے کے پانی جیسی بنیادی ضرورتیں بھی دستیاب نہیں۔