بھارتی کامیڈین منور فاروقی کی مشکلیں بظاہر کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں۔ ایک بار پھر ان کے شو کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے ’دی نیوز منٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق نظام آباد اور تیلنگانہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ اروند دھرماپوری نے حیدرآباد میں منعقد ہونے والے منور فاروقی کے شو کو روکنے کی دھمکی دی ہے۔ جب کہ دیگر میڈیا اداروں نے بھی ایسی ہی رپورٹس شائع کی ہیں۔
منور فاروقی نے رواں ہفتے کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ وہ نو جنوری کو تیلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں شو کریں گے۔
اس اعلان سے چند روز قبل ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے منور فاروقی اور ایک دوسرے کامیڈین کونال کامرا کو حیدرآباد میں شو کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔
انھوں نے کہا تھا کہ ان کے شہر میں کامیڈینز کو پرفارم کرنے کے لیے کھلی دعوت ہے۔ وہ اس وجہ سے کہ ان لوگوں کے سیاسی نظریات سے اتفاق نہیں کرتے، ان کے بقول منور فاروقی اور کونال کامرا کے شو منسوخ نہیں کریں گے۔
انھوں نے بنگلور شو منسوخ کیے جانے کی مذمت کی اور کہا کہ آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپ کاسموپولیٹن شہر میں رہتے ہیں اور پھر کامیڈی کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
بی جے پی ایم پی دھرما پوری نے جمعہ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے منور فاروقی کے شو کو روکنے کی دھمکی کے ساتھ یہ بھی کہا کہ کے ٹی راما راؤ کو فاروقی کو مدعو کرنے پر شرم آنی چاہیے۔
خیال رہے کہ کے ٹی راما راؤ تیلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راو کے فرزند ہیں۔
دھرماپوری نے کے ٹی راماراؤ سے کہا کہ کیا وہ نہیں جانتے کہ منور فاروقی کون ہیں؟
ان کے مطابق منور فاروقی نے سیتا دیوی کا مذاق اڑایا تھا جن کی ہندوؤں کی ایک بڑی اکثریت پوجا کرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ جہاں ریاست کرناٹک نے منور فاروقی پر پابندی عائد کر رکھی ہے وہیں کے ٹی راما راؤ تیلنگانہ میں ان کو مدعو کر رہے اور ان کا خیرمقدم کر رہے ہیں۔
انھوں نے سوال کیا کہ کیا ہندو معاشرہ ان باپ بیٹوں (کے چندرشیکھر راؤ اور کے ٹی راما راؤ) کے لیے کامیڈی بن گیا ہے؟
یاد رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد مقامات پر منور فاروقی کے شو منسوخ کیے گئے ہیں۔ جن میں بنگلور، گڑگاؤں، رائے پور، سورت، احمد آباد، بڑودہ، گوا اور ممبئی شامل ہیں۔
مبینہ طور پر ہندو دیوی دیوتاؤں کو مذاق کا ہدف بنانے پر رواں سال یکم جنوری کو اندور پولیس نے انھیں اور مزید چار افراد کو گرفتار کیا تھا۔
اس کے بعد سے دائیں بازو اور ہندوتوا نواز تنظیموں کے کارکن مسلسل ان کے شو کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں اور جہاں بھی ان کا پروگرام ہونے والا ہوتا ہے وہاں جا کر شو کو درہم برہم کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق دائیں بازو کے کارکنوں کی شکایت کے بعد بنگلور کی پولیس نے 28 نومبر کو ہونے والے ان کے شو کو منسوخ کرا دیا تھا۔
پولیس نے منتظمین سے کہا تھا کہ وہ ایک متنازع شخص کو پرفارم کرنے کی اجازت دے رہے ہیں۔
اس کے بعد منور فاروقی نے کامیڈی ترک کرنے کا اشارہ دیا تھا۔
منور کا شو منسوخ ہونے کے تین روز بعد کونال کامرا کے شو کو بھی منسوخ کرا دیا گیا تھا۔ انھیں بھی دھمکی دی گئی تھی کہ اگر ان کا شو ہوا تو اس جگہ کو بند کرا دیا جائے گا۔
تاہم اس کے بعد کے ٹی راما راؤ اور کانگریس رہنما دگ وجے سنگھ نے دونوں کو حیدرآباد اور بھوپال میں پروگرام کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔
منور فاروقی نے آل انڈیا پروفیشنل کانگریس مہاراشٹرا کے زیر انتظام 18 دسمبر کو ممبئی میں ایک پروگرام کیا تھا۔
منور فاروقی نے 28 نومبر کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے بعد، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ انھیں ایسے لطیفے کی وجہ سے جیل میں ڈالا گیا جو انھوں نے کہا ہی نہیں، بنگلور چھوڑ دیا تھا۔
ان کے مطابق پروگرام کے مقامات اور سامعین کو دھمکیاں ملنے کی وجہ سے دو ماہ میں ان کے 12 شوز منسوخ کیے گئے ہیں۔
منور فاروقی کو یکم جنوری کو دائیں بازو کے کارکنوں کی جانب سے اس شکایت کے بعد کہ وہ اپنے شو میں ہندو دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑائیں گے اور پہلے بھی انھوں نے مذاق اڑایا ہے، گرفتار کیا گیا تھا اور 35دن جیل میں رہنے کے بعد انھیں ضمانت پر رہا کیا گیا۔
ان پر یہ الزام بھی تھا کہ انھوں نے اپنے شو میں وزیر داخلہ امت شاہ کا مذاق اڑایا ہے۔
سرکردہ صحافی رعنا ایوب نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ امت شاہ کا مذاق اڑانے پر انھیں گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کی گرفتاری اور ان کے شوز کی منسوخی پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور دانشوروں کی جانب سے احتجاج کیا جاتا رہا ہے۔
منور فاروقی نے گزشتہ ہفتے ایک ٹوئٹ میں اعلان کیا تھا کہ وہ 16 جنوری کو کلکتہ میں اپنا شو کریں گے۔ انھوں نے ٹکٹ کی بکنگ کے لیے ایک لنک بھی شیئر کیا تھا۔
تاہم کلکتہ کے شو کے بارے میں ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ اس کی بھی مخالفت ہو رہی ہو۔
یاد رہے کہ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کی حکومت ہے۔
رپورٹس کے مطابق مدھیہ پردیش کی پولیس منور فاروقی کے خلاف فرد جرم داخل کرنے کے لیے ریاستی حکومت کی منظوری کا انتظار کر ہی ہے۔
اندور کے توکو گنج پولیس اسٹیشن کے انچارج کملیش شرما نے خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کو بتایا ہے کہ انہوں نے 29 جنوری کو ہی فاروقی اور دیگر چار افراد کے خلاف جنھیں ان کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا، فرد جرم داخل کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔ ہمیں ابھی اس کی منظوری نہیں ملی ہے۔
منور فاروقی کے وکیل اشعر وارثی نے سینئر صحافی آشوتوش کے ایک پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تقریباً ایک سال ہونے کو ہے اور ابھی تک فرد جرم داخل نہیں ہوئی ہے اسی سے معلوم ہو جاتا ہے کہ منور کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ کوئی نہیں بتا رہا ہے کہ منور فاروقی کے خلاف فرد جرم کب داخل ہوگی یا ان کے خلاف جانچ میں ابھی کیا کمی رہ گئی ہے۔ ان کے خیال میں فرد جرم داخل نہ کرنا قانون کا غلط استعمال ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جب تک چارج شیٹ داخل نہیں ہو جاتی اور کوئی ثبوت نہیں مل جاتا تب تک یہ کہنا بے معنی ہے کہ انھوں نے کوئی جرم کیا ہے۔