بھارت کی سپریم کورٹ نے مسلم اسٹینڈ اپ کامیڈین 30 سالہ منور فاروق کی درخواستِ ضمانت جمعے کو منظور کر لی۔ وہ گزشتہ 35 دن سے مدھیہ پردیش کے شہر اندور کی جیل میں قید ہیں۔
منور فاروقی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے شو میں ہندو دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑایا اور ان کی توہین کی ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق جس شو کے فوراً بعد انہیں گرفتار کیا گیا اس میں انہوں نے ایسا کوئی لطیفہ نہیں سنایا تھا جس میں ہندو دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑایا گیا ہو یا ان کی توہین کی گئی ہو۔
جسٹس آر ایف نریمن او ربی آر گوئی کے بینچ نے گزشتہ سال اتر پردیش میں منور فاروقی کے خلاف درج رپورٹ کے بعد جاری کیے جانے والے وارنٹ پر عمل درآمد روک دیا ہے اور مدھیہ پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔
اس سے قبل 28 جنوری کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے منور فاروقی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ جسٹس روہت آریہ نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ایسے لوگوں کو تو چھوڑنا ہی نہیں چاہیے۔
منور نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
منور فاروقی کے وکیل انشومن سری واستو کا کہنا ہے کہ منور کو ایسے لطیفوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا جو انہوں نے سنائے ہی نہیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک رہنما کے بیٹے اور ایک ہندو تنظیم کے لیڈر اکلویہ گوڑ نے ان کے خلاف پولیس میں رپورٹ درج کرائی تھی۔
اکلویہ گوڑ کے مطابق وہ اپنے شو میں ہندو دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑاتے اور ان کی توہین کرتے ہیں۔ شکایت کنندہ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ جو شو کرنے والے ہیں اس میں ہندو دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑائیں گے۔
سامعین میں سے کسی شخص نے اپنے موبائل فون پر ایک ریکارڈنگ کی تھی جس میں منور فاروقی گوڑ سے کہتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کا بھی مذاق اڑاتے ہیں اور انہیں شو کرنے دیا جاتا ہے۔ تاہم وہ ویسے لطیفے نہیں سنائیں گے جن سے ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کا پہلو نکلتا ہو۔
لیکن یکم جنوری کی رات منور فاروقی اور چار دیگر افراد کو گرفتار کر لیا گیا اور ان پر مذہبی جذبات کو بھڑکانے کا الزام لگایا گیا۔
سپریم کورٹ نے منور فاروقی کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اپنے فردِ جرم میں عدالت کی رہنما ہدایات کی پابندی نہیں کی اور جو الزامات عائد کیے ہیں وہ مبہم ہیں۔
کامیڈین نے سپریم کورٹ میں داخل اپنی درخواست میں کہا تھا کہ انہیں بری طرح ہدف بنایا گیا اور بغیر کسی ثبوت کے ان کو اغوا کیا گیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ انہیں زبردستی تھانے لے جایا گیا اور بغیر تحقیقات کے گرفتار کیا گیا۔
عدالت میں وہ ویڈیوز ثبوت کے طور پر پیش کی گئیں جو پہلے سے ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود ہیں۔
عدالت نے کامیڈین کو عبوری ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ضابطے کی پابندی نہیں کی۔
اس سے قبل الہ آباد، اتر پردیش کی پولیس نے کامیڈین کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ منور فاروقی نے دیوی دیوتاؤں اور وزیرِ داخلہ امت شاہ کی توہین کی ہے۔
الہ آباد کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر ششو پال شرما نے اندور کی ہائی کورٹ اور جیل اتھارٹی کے سامنے یو پی پولیس کا وارنٹ پیش کیا اور کہا کہ کامیڈین کے خلاف ایک وکیل آشو توش مشرا نے 19 اپریل 2020 کو کیس داخل کیا تھا جس میں دو فرقوں میں مذہب کی بنیاد پر دشمنی پیدا کرانے اور مذہبی جذبات کو بھڑکانے کا الزام لگایا گیا تھا۔
شکایت کنندہ کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو ملی ہے جس میں کامیڈین نے وزیرِ داخلہ امت شاہ کے خلاف توہین آمیز جملے ادا کیے ہیں۔
مشرا نے یہ بھی کہا تھا کہ منور نے ایک دوسری ویڈیو میں ہندو دیوتاؤں کی توہین کی ہے۔
منور فاروقی کی گرفتاری کے وقت پولیس نے کہا تھا کہ اس نے شو کے دوران ہندو دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑایا ہے۔
لیکن چار جنوری کو اندور پولیس نے کہا کہ ایسی کوئی ویڈیو نہیں ملی ہے جس سے پتہ چلے کہ منور فاروقی نے ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کی ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق منور فاروقی کے خلاف ٹھوس شواہد کے فقدان کے باوجود ہائی کورٹ نے دو بار ان کی درخواست ضمانت مسترد کی۔
عدالت نے کہا کہ ان کی رہائی سے نظم و نسق کا مسئلہ پیدا سکتا ہے۔