رواں سال طبعیات کا نوبیل انعام مشترکہ طور بر برطانیہ، جرمنی اور امریکہ کے سائنس دانوں کو دیا گیا ہے جنہوں نے بلیک ہول سے متعلق تحقیق کے دوران اہم انکشافات کیے تھے۔
ان سائنس دانوں میں برطانیہ کے روجر پینروز، جرمنی کے رین ہارڈ گینزل اور امریکہ سے تعلق رکھنے والی خاتون سائنس دان اینڈریا گیز شامل ہیں۔
نوبیل ایوارڈ دینے والے ادارے 'رائل سوئڈش اکیڈمی' کا کہنا ہے کہ انعام تینوں ماہرین کو بلیک ہول سے متعلق ان کی غیر معمولی دریافت کے اعتراف کے طور پر دیا گیا ہے۔
پینروز برطانیہ کی یونیورسٹی آف آکسفرڈ میں پروفیسر ہیں۔ وہ ریاضی کا استعمال کرتے ہوئے اس بات کو ثابت کرنے میں کامیاب رہے کہ بلیک ہولز آئن اسٹائن کے عمومی نظریۂ اضافیت کا براہِ راست نتیجہ ہیں۔ نوبیل انعام کی کل رقم (لگ بھگ 11 لاکھ امریکی ڈالر) کی آدھی رقم روجر پینروز کی دی جائے گی۔
انعام کی باقی آدھی رقم رین ہارڈ گینزل اور اینڈریا گینز میں تقسیم ہوگی۔ رین ہارڈ گینزل میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، برکلے جب کہ اینڈریا گیز یونیورسٹی آف کیلی فورنیا، لاس اینجلس سے وابستہ ہیں۔
یہ دونوں سائنس دان اس امر کو ثابت کرنے میں کامیاب رہے کہ ایک پوشیدہ اور انتہائی بھاری شے ہماری کہکشاں کے مرکز میں ستاروں کے مدار میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز طب کا نوبیل انعام بھی مشترکہ طور پر امریکی محققین ہاروی آلٹر، چارلس رائس اور برطانوی محقق مائیکل ہوٹن نے جیتا تھا۔ انہیں یہ اعزاز ہیپاٹائٹس سی وائرس کی دریافت پر دیا گیا ہے۔
نوبیل انعام ہر سال طب، طبعیات، کیمسٹری، ادب، امن، اور معاشیات کے شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے والوں کو دیا جاتا ہے۔
نوبیل ایوارڈز کی تقسیم کی تقریب الفریڈ نوبیل کی برسی کے دن یعنی 10 دسمبر کو اسٹاک ہوم میں ہوتی ہے۔ تاہم کرونا وائرس کی وجہ سے رواں سال یہ تقریب بھی غیر روایتی اندازمیں ہوگی جو ٹی وی پر نشر کی جائے گی جب کہ انعام یافتہ افراد کو ایوارڈز ان کے گھروں پر دیا جائے گا۔