امریکہ میں بننے والی ایک اسلام مخالف نجی فلم کےمنظر پر آنے کے بعد مشرق وسطیٰ اور دیگر علاقوں میں گذشتہ ہفتے سے احتجاجی مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہوا ہے
امریکہ نے سوڈان اور تیونس میں اپنے سفارتخانوں میں تعینات تمام غیر ضروری عملے اور سفارت کاروں کے اہل خانہ کوملک چھوڑنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
بڑھتی ہوئی امریکہ مخالف کارروائیوں پر تشویش کے باعث محکمہّ خارجہ نے ہفتے کویہ احکامات جاری کرتے ہوئے امریکی شہریوں کو اِن دونوں ممالک کی طرف سفر کرنے سے متنبہ کیا۔
امریکہ میں بننے والی ایک اسلام مخالف نجی فلم کےمنظر پر آنے کے بعد مشرق وسطیٰ اور دیگر علاقوں میں گذشتہ ہفتے سے احتجاجی مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہوا ہے۔
اُدھر کیلی فورنیا میں امریکی حکام نے ہفتے کے روز اُس شخص کے خلاف پوچھ گچھ کی جس نے مبینہ طور پریہ نجی فلم تیار کی تھی۔
تاہم، منگل کو لیبیا میں امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز کے ساتھ ساتھ تین دیگر امریکیوں کی پُرتشدد ہنگامے میں ہلاکت کےبعد ہفتے کے روز مسلم دنیا کے کچھ علاقوں میں حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ اب تک متعدد مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔
فلم کے خلاف خونریزی پر مبنی مظاہروں کے بعد، یمن میں القاعدہ کی ایک شاخ نےامریکی سفارت خانوں کے سامنے مزید مظاہرے کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتے کو خرطوم میں سوڈانی پولیس کا گشت جاری رہا، جِس سے ایک ہی روز قبل مظاہرین نےبرطانوی، جرمن اور امریکی سفارت خانوں پر پُر تشدد حملے کیے۔
سوڈان کے وزیر خارجہ علی کِرتی نے سفارت خانے کی حفاظت کے لیےمیرینز بھیجونے کی امریکی درخواست مسترد کر دی ہے۔
تیونس کی وزارتِ خارجہ نے پُرتشدد احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمام سفارتخانوں اور سفارتی مشننز کی حفاظت کا پابند ہے۔
ہفتے کے روزمصر میں کارکنوں نے قاہرہ کے تحریر چوک کو صاف کرنے کا کام جاری رکھا، جِس سے ایک ہی رات قبل پولیس اور مظاہرین کے درمیان لڑائی جاری رہی جِس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوا۔
حالیہ دنوں کے دوران جِن دیگر ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں اُن میں تیونس اور یمن شامل ہیں، جہاں پر بھی ہفتے کے دِن سے حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ تاہم، افغانستان، بھارت، انڈونیشا اور آسٹریلیا کے شہر سڈنی سے نئے احتجاجی مظاہروں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
بڑھتی ہوئی امریکہ مخالف کارروائیوں پر تشویش کے باعث محکمہّ خارجہ نے ہفتے کویہ احکامات جاری کرتے ہوئے امریکی شہریوں کو اِن دونوں ممالک کی طرف سفر کرنے سے متنبہ کیا۔
امریکہ میں بننے والی ایک اسلام مخالف نجی فلم کےمنظر پر آنے کے بعد مشرق وسطیٰ اور دیگر علاقوں میں گذشتہ ہفتے سے احتجاجی مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہوا ہے۔
اُدھر کیلی فورنیا میں امریکی حکام نے ہفتے کے روز اُس شخص کے خلاف پوچھ گچھ کی جس نے مبینہ طور پریہ نجی فلم تیار کی تھی۔
تاہم، منگل کو لیبیا میں امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز کے ساتھ ساتھ تین دیگر امریکیوں کی پُرتشدد ہنگامے میں ہلاکت کےبعد ہفتے کے روز مسلم دنیا کے کچھ علاقوں میں حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ اب تک متعدد مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔
فلم کے خلاف خونریزی پر مبنی مظاہروں کے بعد، یمن میں القاعدہ کی ایک شاخ نےامریکی سفارت خانوں کے سامنے مزید مظاہرے کرنےکا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتے کو خرطوم میں سوڈانی پولیس کا گشت جاری رہا، جِس سے ایک ہی روز قبل مظاہرین نےبرطانوی، جرمن اور امریکی سفارت خانوں پر پُر تشدد حملے کیے۔
سوڈان کے وزیر خارجہ علی کِرتی نے سفارت خانے کی حفاظت کے لیےمیرینز بھیجونے کی امریکی درخواست مسترد کر دی ہے۔
تیونس کی وزارتِ خارجہ نے پُرتشدد احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمام سفارتخانوں اور سفارتی مشننز کی حفاظت کا پابند ہے۔
ہفتے کے روزمصر میں کارکنوں نے قاہرہ کے تحریر چوک کو صاف کرنے کا کام جاری رکھا، جِس سے ایک ہی رات قبل پولیس اور مظاہرین کے درمیان لڑائی جاری رہی جِس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوا۔
حالیہ دنوں کے دوران جِن دیگر ممالک میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں اُن میں تیونس اور یمن شامل ہیں، جہاں پر بھی ہفتے کے دِن سے حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔ تاہم، افغانستان، بھارت، انڈونیشا اور آسٹریلیا کے شہر سڈنی سے نئے احتجاجی مظاہروں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔