افغانستان کے صوبہ پروان اور دارالحکومت کابل میں طالبان کے دو حملوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ 45 افراد زخمی ہیں۔ ایک دھماکہ افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی کے قریب ہوا جس میں وہ محفوظ رہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق منگل کو اشرف غنی نے صوبہ 'پروان' کے صدر مقام چاریکار میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرنا تھا۔ لیکن، ان کے خطاب سے قبل ہی وہاں دھماکہ ہو گیا۔ دھماکے میں افغان صدر اشرف غنی محفوظ رہے۔
پروان کے مرکزی اسپتال کے سربراہ قاسم سانگن کے مطابق دھماکے میں 24 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 31 افراد زخمی ہیں۔
زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جب کہ کئی افراد کی حالت تشویش ناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بھی ایک دھماکہ ہوا ہے جس میں چھ افراد ہلاک اور 14 زخمی ہوئے ہیں۔
دونوں دھماکوں کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مقصد سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانا تھا۔
طالبان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے لوگوں کو تنبیہہ کی تھی کہ ’’وہ اس کٹھ پتلی انتظامیہ کے انتخابی جلسوں میں شریک نہ ہوں کیوں کہ ایسے تمام اجتماعات ہمارا ہدف ہیں‘‘۔
طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے حملہ کیا ہے۔ اگر کوئی شخص ہماری تنبیہہ کے باوجود ان جلسوں میں شریک ہو کر نشانہ بنا ہے تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے افغان صدر اشرف غنی کی انتخابی ریلی پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین سے افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
دفترِ خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمّت اور افغانستان میں جمہوری عمل کو مضبوط کر کے پائیدار امن کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں 28 ستمبر کو صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں، جس میں افغانستان کے موجودہ صدر اشرف غنی بھی حصّہ لے رہے ہیں۔ وہ مسلسل دوسری بار عہدۂ صدارت کے امیدوار ہیں۔
طالبان کی طرف سے دھمکیاں ملنے کے بعد افغان حکومت نے انتخابی جلسوں کی سیکورٹی سخت کر دی ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو 'مردہ' قرار دے چکے ہیں، جس کے بعد سے افغانستان میں شدت پسندوں کی کارروائیوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔