|
امریکہ نے غزہ میں پانچ ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد جمع کرا دی ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے سعودی نشریاتی ادارے 'الحدث' کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ امریکہ نے غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی سے متعلق ایک قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم پرامید ہیں کہ سلامتی کونسل کے ارکان اس قرارداد کی حمایت کریں گے۔"
اینٹنی بلنکن نے کہا،" میرے خیال میں اس سے ایک مضبوط پیغام جائے گا۔"
واضح رہے کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن غزہ جنگ کے معاملے پر بات چیت کے لیے مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر ہیں جہاں وہ جمعرات کو مصر میں عرب ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے۔
اسرائیل-حماس جنگ کے شروع ہونے کے بعد سے امریکی وزیرِ خارجہ کا مشرقِ وسطیٰ کا یہ چھٹا دورہ ہے۔ بدھ کو سعودی عرب پہنچنے پر اینٹنی بلنکن نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی۔
سعودی میڈیا رپوٹس کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان جدہ میں ہونے والی ملاقات کے دوران غزہ میں جنگ بندی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بات چیت ہوئی ہے۔
مذاکرات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر امریکی وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ "ہم اس معاملے پر بہت قریب پہنچ چکے ہیں، خلا کم ہو رہا ہے اور میرا خیال ہے کہ معاہدہ عین ممکن ہے۔ ہم قطر، مصر اور اسرائیل کے ساتھ مل کر سیز فائر کے لیے جامع تجویز میز پر لائے۔ لیکن حماس نے اس پر رضامندی ظاہر نہیں کی اور وہ مزید مطالبات لے آئے۔"
بلنکن کا مزید کہنا تھا کہ حماس نے اُن لوگوں کی پرواہ کی جس کی وہ نمائندگی کا دعویٰ رکھتی ہے تو ہم کسی معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں۔ کیوں کہ جنگ بندی کا فوری اثر ہو گا اور لوگوں کی تکالیف کم ہوں گی۔ مزید امداد پہنچ سکے گی۔
دورۂ مشرقِ وسطیٰ کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ سعودی عرب کے بعد آج مصر جائیں گے جس کے بعد وہ جمعے کو اسرائیل پہنچیں گے۔
مصر کی وزارتِ خارجہ کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ قاہرہ میں مصر، سعودی عرب، قطر اور اردن کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے جب کہ اس ملاقات میں فلسطینیوں کے اعلیٰ عہدیدار اور متحدہ عرب امارات کے بین الاقوامی تعاون کے وزیر بھی شریک ہوں گے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق متوقع طور پر جنگ بندی، مغویوں کی بازیابی کے معاہدے سمیت غزہ میں امداد کی فراہمی اور خطے کے مستقبل کا منصوبہ اینٹنی بلنکن کے توجہ کا مرکز ہو گا۔
واضح رہے کہ اینٹنی بلنکن ایسے موقع پر مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر ہیں جب غزہ میں جنگ کے باعث قحط کا سامنا ہے اور اسرائیل نے مصر کی سرحد سے متصل علاقے رفح میں آپریشن کا منصوبہ بنایا ہے جہاں 14 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو رفح میں کسی بھی قسم کی کارروائی سے خبردار کیا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے صدر بائیڈن کی رفح میں کارروائی نہ کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
بلنکن اسرائیل میں کیا کریں گے؟
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کے مطابق وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن اسرائیلی حکام سے یرغمالوں کی بازیابی کے لیے جاری مذاکرات پر بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی وزیرِ خارجہ حماس کو شکست دینے کی ضرورت پر بھی بات کریں گے۔ اس کے علاوہ شہریوں کے تحفظ، غزہ میں امداد کی فراہمی اور اسرائیل کی تمام تر سیکیورٹی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
SEE ALSO: دوحہ: غزہ جنگ بندی معاہدے پر مذاکرات؛ قطر پیش رفت کے لیے پُرامیدایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد امریکی وزیرِ خارجہ کے اسرائیل کے ابتدائی دو دوروں کا مقصد امریکہ کی مکمل حمایت کا یقین دلانا تھا۔ لیکن غزہ جنگ کے دوران بڑی تعداد میں فلسطینی شہریوں کی ہلاکت اور امداد کی فراہمی کی خراب ہوتی صورتِ حال نے بلنکن کی توجہ امداد اور معصوم لوگوں کے تحفظ پر کر دی ہے۔
واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن بھی اسرائیل کی رفح میں کسی کارروائی سے قبل پناہ گزینوں کی جانوں کی حفاظت پر زور رہے ہیں۔
پیر کو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے گفتگو کے دوران صدر بائیڈن نے اسرائیل کے فوجی، انٹیلی جینس اور انسانی حقوق کے عہدیداروں کو دورۂ واشنگٹن کا کہا تھا۔
پینٹاگان کے مطابق اسرائیلی وزیرِ دفاع یوواو گیلنٹ آئندہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کریں گے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔