|
افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی کے ایک بڑے غیر ملکی گروپ، سویڈش کمیٹی فار افغانستان(SCA)نے ملک میں اپنی تمام امدادی کارروائیاں معطل کر دی ہیں۔ گروپ نے یہ اقدام طالبان کے اس حکم نامےکے بعد کیا جس میں ان سے ملک میں اپنی سر گرمیاں روک دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ایس سی اے نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ طالبان حکومت نے یہ حکم نامہ گزشتہ سال اسٹاک ہوم میں قرآن کو نذر آتش کرنےکے ردعمل میں جاری کیا تھا۔افغان حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
غیر سرکاری گروپ، SCA نے ایک بیان میں کہا، "ہم موجودہ صورت حال پر انتہائی افسردہ ہیں اور ہماری معطلی کے اثرات ان لاکھوں لوگوں پر پڑیں گے جو گزشتہ چار عشروں میں ہماری خدمات سے مستفی ہوئے ہیں۔"
ایس سی اے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے نمائندے طالبان حکام کے ساتھ بات چیت کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ صورت حال کو حل کیا جا سکے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان لوگوں کی ضروریات پوری ہوں جن کے لیے وہ کام کر رہے ہیں۔
امدادی گروپ نے زور دے کر کہا وہ ایک غیر جانبدار ادارہ ہے جس کا سویڈش حکومت یا کسی بھی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اسے عطیہ دہندگان کے ایک وسیع حلقے سے فنڈز وصول ہوتے ہیں۔
ایس سی اے نے سویڈن میں قرآن کے نسخوں کو جلانے سے خود کو الگ کرتے ہوئے اس کاروائی کی مذمت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ "قرآن کی بے حرمتی دنیا بھر کے تمام مسلمانوں کی توہین ہے جو اس مقدس متن کو اپنے دلوں میں عزیز رکھتے ہیں، اور یہ اسلامی عقیدے پر ایک کھلا حملہ ہے۔"
تنظیم نے کہا کہ وہ افغانستان کے 16 صوبوں میں اپنے تقریباً سات ہزار اہل کاروں کے مستقبل کے بارے میں " انتہائی فکر مند" ہے جن میں سے بہت سے اپنے خاندانوں کے واحد کفیل ہیں، اور اگر انہوں نےاپنی ملازمتیں کھو دیں، تو ہزاروں خاندان متاثر ہوں گے۔"
گزشتہ سال افغانستان بھر سے 25 لاکھ مریضوں نے علاج کےلیے SCA کے کلینکس اور اسپتالوں سے رجوع کیا، اوربچوں سمیت ہزاروں دوسرے لوگ، ذرائع معاش میں مدد اور تعلیم کے پروگراموں سے مستفید ہوئے۔
اگست 2021 میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان کی جانب سے مقامی خواتین امدادی کارکنوں پر پابندیوں کے ایک سلسلے کی وجہ سے افغانستان میں انسانی امدادی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ افغانستان میں 24 لاکھ سے زیادہ شہریوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، جو برسوں کی جنگ اور قدرتی آفات کی لپیٹ میں ہیں۔
امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد سے انسانی ہمدردی سے متعلق حالات مزید خراب ہو گئے ہیں۔
انسانی حقوق سے متعلق خدشات،خاص طور پر افغان خواتین کی تعلیم اور کام تک رسائی پر پابندیوں نے بین الاقوامی برادری کو طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے روک رکھا ہے۔
فورم