امریکی وزیرِ خارجہ نے برِاعظم امریکہ کے تارکینِ وطن اور مہاجرین کے لیے 24 کروڑ ڈالر کی نئی امداد کا اعلان کر دیا ہے۔ اس امداد کا اعلان بلنکن نے جمعرات کو جنوبی امریکی ملک پیرو کے دورے کے دوران کیا۔
بلنکن جنوبی امریکہ کے مختلف ملکوں کے دورے پر ہیں جن میں وہ کولمبیا اور چلی کے بعد جمعرات کو پیرو کے دارالحکومت لیما میں موجود تھے جہاں وہ آرگنائزیشن آف امریکن اسٹیٹس (او اے ایس) کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شریک ہوئے۔
مغربی نصف کرے میں نقل مکانی سے متعلق مشکل مسئلے پر او اے ایس کے وزرا کے مذاکرات میں شرکت سے قبل، بلنکن نے نامہ نگاروں کو 240 ملین ڈالر کی "نئی انسانی اور دو طرفہ اور علاقائی امداد" کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے کہا کہ یہ امداد "ہمارے پورے نصف کرے میں مہاجرین اور تارکینِ وطن کی ضروریات پوری کرنے پر خرچ ہوگی جن میں" صحت کی سہولیات ، پناہ گاہ ، تعلیم اور قانونی معاونت شامل ہو گی۔
بلنکن نے کہا، اس وقت "ہمارے پاس دنیا بھر میں اور اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنے والےلوگوں کی تعداد 100 ملین سے زیادہ ہے جو تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ،" اور ہمارا اپنا نصف کرہ گہرے، اور نئے طریقوں سے اس کا تجربہ کر رہا ہے۔ "
بائیڈن انتظامیہ کے لیے مائیگریشن ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ری پبلکن مخالفین اکثر یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ صدر نے جنوبی امریکی سرحد کو غیر مجاز کراسنگ کے خلاف غیر محفوظ چھوڑ دیا ہے۔
پیرو، جس کی سرحدوں کے اندر ایک اندازے کے مطابق وینزویلا کے 12 لاکھ مہاجرین موجود ہیں، شمالی اور جنوبی امریکی ملکوں کی OAS جنرل اسمبلی کے 52 ویں اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔
اس اجلاس کا افتتاح بدھ کو یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ایک ویڈیو خطاب سے ہوا، جنہوں نے ادارے پر زور دیا کہ وہ روسی فوجی حملے کے پیشِ نظر ان کے ملک کی مدد کرے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اسمبلی یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے خلاف جمعے کو ایک قرار داد منظور کر رہی ہے۔
اس اجلاس میں وینزویلا اور نکارا گوا میں انسانی حقوق اور ہیٹی میں انسانی ہمدردی کی مشکل صورتِ حال سے متعلق قرار دادوں پر بھی بات ہورہی ہے۔
بلنکن کا تین ملکوں کا یہ دورہ ایسےوقت میں ہوا ہے جب حال ہی میں وہاں سیاسی میدان کے بائیں بازو کے رہنما ؤں کا انتخاب ہوا ہے ، جو روایتی طور پر امریکہ کے خلاف رہا ہے۔
جون میں لاطینی امریکہ کے متعدد رہنما واشنگٹن کی جانب سے لاس اینجلس میں منعقد ہونے والے بر اعظم امریکہ کے ایک سربراہی اجلاس میں نکارا گوا ، کیوبا اور وینزویلا کو مدعو نہ کرنے کے فیصلے پر برہم تھے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔