انخلا نہ کرتے تو افغانستان میں ہماری فورسز اور اتحادیوں پر حملے شروع ہو جاتے: بلنکن

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن افغان سے انخلا سے متعلق کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی میں گواہی دے رہے ہیں۔ 11 دسمبر 2024

  • وزیر خارجہ انٹنی بلنکن، افغانستان سے اںخلا کے بارے میں سوالات کے جواب کے لیے کانگریس کی فارن افیرز کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے۔
  • ریپبلکنز کا الزام تھا کہ انخلا کے دوران بدترین واقعات کی ذمہ داری بائیڈن انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔
  • بلنکن نے دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کابل کی اتحادی حکومت ہمارے اندازوں سے کہیں پہلے ڈھے گئی۔
  • انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ محکمہ خارجہ ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہے۔
  • بلنکن کا کہنا تھا کہ بائیڈن نے ٹرمپ دور کے طالبان کے ساتھ انخلا کے معاہدے کا احترام کیا۔
  • انہوں نے کہا کہ بائیڈن کو جنگ ختم کرنے یا اسے بڑھانے میں سے ایک چیز کا انتخاب کرنا تھا۔
  • ریپبلکنز کا الزام تھا کہ بائیڈن کی خارجہ پالیسی کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نے دنیا کو آگ میں دھکیل دیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کو کانگریس کی ایک کمیٹی کے سامنے افغانستان چھوڑتے ہوئے امریکہ کے تباہ کن انخلا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں کیے گئے انخلا کے معاہدے کا بہترین حد تک فائدہ اٹھانے کی ہر ممکن کوشش کی۔

بلنکن ریپبلکن کی قیادت والی ایوان کی خارجہ امور سے متعلق کمیٹی میں گواہی دینے کے لیے پیش ہوئے جہاں انہیں قانون سازوں کے تند و تیز سوالات اور کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

اب جب کہ صدر بائیڈن کے اقتدار میں چند ہفتے باقی رہ گئے ہیں، بلنکن نے آخری بار قانون سازوں کا سامنا کیا۔ سوال جواب کی طوالت کے باعث ان کی مشرق وسطی کے لیے روانگی میں قدرے تاخیر ہوئی۔

بلنکن نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کی اتحادی حکومت کے اچانک خاتمے اور اگست 2021 میں افراتفری کے عالم میں امریکیوں کے انخلا کی زیادہ تر ذمہ داری ٹرمپ کے دور میں طالبان سے 2020 میں طے پانے والے معاہدے پر عائد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں صدر بائیڈن کو جنگ ختم کرنے یا اسے مزید بڑھانے میں سے ایک چیز کا انتخاب کرنا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ کے افغانستان سے انخلا میں افراتفری کیوں؟ بلنکن کانگریس میں پیش

بلنکن نے قانون سازوں کو بتایا کہ اگر بائیڈن اپنے پیش رو کے عزم پر عمل نہ کرتے تو وہاں ہماری افواج اور اتحادیوں پر حملے شروع ہو چکے ہوتے اور وہاں کے بڑے شہر طالبان کا نشانہ بن رہے ہوتے۔

لیکن مک کول اور دوسرے ریپبلکن قانون سازوں نے بلنکن اور بائیڈن انتظامیہ کو انخلا کی تباہ کن صورت حال کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں تھے اور وہ اس بارے میں بھی کافی شواہد حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے کہ طالبان امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا سے پہلے ہی ملک پر قابض ہو جائیں گے۔

ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ریبلکن قانون ساز مک کول نے کہا کہ یہ تباہ کن واقعہ ناکام خارجہ پالیسی کا نکتہ آغاز تھا جس نے دنیا کو آگ میں دھکیل دیا۔

کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی میں آمد کے موقع پر ڈیموکریٹک قانون ساز میڈلین ڈین بلنکن کا خیرمقدم کر رہی ہیں۔ 11 دسمبر 2024

انہوں نے بلنکن پر زور دیا کہ وہ اس تباہ کن انخلا کی ذمہ داری قبول کریں۔

فلوریڈا کے ریپبلکن قانون ساز برائن مسٹ نے، جو کانگریس کی اگلی کمیٹی میں چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے والے ہیں، کہا کہ یہ تباہ کن تھا۔

بلنکن نے کہا کہ میں اس تجربے سے سبق حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہوں، نہ صرف سیکھنے کے لیے بلکہ اس پر عمل کرنے کے لیے بھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے محکہ خارجہ کو بحرانوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس سے کہیں زیادہ مضبوط بنا دیا ہے جتنا کہ یہ ہمیں ملا تھا یا جتنا یہ افغان بحران کے دوران تھا۔

کانگریس کی خارجہ امور کی کمیٹی میں گواہی کے بعد بلنکن مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہو گئئے 11 دسمبر 2024

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا اندازہ تھا کہ کابل کی حکومت دسمبر تک برقرار رہے گی لیکن حکومت گرنے کا واقعہ ہماری انٹیلی جینس اور توقعات سے کہیں زیادہ پہلے رونما ہو گیا۔

ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز افغان انخلا کے حوالے سے ایک دوسرے پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

افغانستان پر 20 سالہ امریکی فوجی قبضے کے نتیجے میں گیارہ ستمبر 2001 کو امریکہ پر دہشت گرد حملوں کی ذمہ دار القاعدہ کے عسکریت پسندوں کا وہاں سے خاتمہ ممکن ہوا تھا جنہیں طالبان نے رہنے کی اجازت دی تھی۔

کابل سے امریکی فوجی دستوں کی واپسی کا ایک منظر۔ فائل فوٹو

پہلے دور کی ٹرمپ انتظامیہ نے فروری 2020 میں طالبان کے ساتھ ا فغانستان سے امریکہ کے انخلا کا معاہدہ کیا تھا۔ لیکن جیسے ہی انخلا کا عمل شروع ہوا، أفغان طالبان نے کابل میں امریکی اتحادی حکومت گرانے اور افغانستان کی سرکاری افواج کو شکست دینے کے بعد چند مہینوں میں ملک پر قبضہ کر لیا۔

ایوان کی کمیٹی میں بلنکن کی گواہی، انخلا کی تحقیقات سے متعلق ریپبلکنز قانون سازوں کی ایک سخت رپورٹ کے کئی مہینوں کے بعد ہوئی ہے۔ رپورٹ میں ریپبلکنز نے بائیڈن انتظامیہ کو تباہ کن انجام کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

(اس رپورٹ کی معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)