|
ویب ڈیسک__ایران کے رہبرِ اعلیٰ علی خامنہ ای نے الزام لگایا ہے کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت امریکہ اور اسرائیل کے منصوبے کی وجہ سے ختم ہوئی ہے۔
بدھ کو دمشق میں اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کے خاتمے پر تبصرہ کرتے ہوئے علی خامنہ ای نے کہا کہ شام کا ایک پڑوسی ملک بھی اس مںصوبے میں شامل تھا جس نے باغیوں کی پشت پناہی کی۔ خامنہ ای نے اس پڑوسی ملک کا نام تو نہیں لیا لیکن بظاہر ان کا اشارہ ترکیہ کی جانب تھا۔
بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے کو مشرقِ وسطیٰ میں ایران کی قیادت میں بننے والے اتحاد ’’مزاحمت کے محور" کے لیے غیر معمولی صدمہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ایران نے خطے میں امریکہ کے سب سے بڑے اتحادی اسرائیل کے خلاف سیاسی اور عسکری اتحاد تشکیل دیا تھا جس میں شام کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
ایران کے سرکاری میڈیا سے نشر ہونے والی تقریر میں خامنہ ای نے کہا، ’’جو کچھ شام میں ہوا اس کی بنیادی منصوبہ بندی امریکہ اور اسرائیل کے کمانڈ رومز میں ہوئی۔ ہمارے پاس اس کے ثبوت ہیں۔ شام کی ایک پڑوسی حکومت بھی اس میں ملوث تھی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’ہمسایہ ملک کا کردار واضح تھا اور آئندہ بھی جاری رہے گا۔‘‘
مغربی ممالک کے دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن ترکیہ شام کا پڑوسی ملک ہے اور اس کے شمالی خطے میں شامی کرد ملیشیا 'وائی پی جی' کے مقابلے کے لیے کئی علاقوں کو کنٹرول بھی کرتا ہے۔ ترکیہ اسد حکومت گرانے کے لیے 2011 سے مصروف باغی گروپس کا سب سے بڑا مدد گار رہا ہے۔
ایران نے اسد کی حکومت قائم رکھنے کے لیے شام کی خانہ جنگی میں نہ صرف اربوں ڈالر خرچ کیے بلکہ حکومت کی مدد کے لیے اپنی فوج بھی تعینات کی تھی۔
بشار الاسد کی معزولی کے چند گھنٹوں بعد ہی ایران نے کہا تھا کہ وہ دمشق کے ساتھ دونوں ممالک کے دیرینہ رشتوں کے تناظر میں تعلقات آگے بڑھانا چاہتا ہے اور شامی معاشرے کے تمام طبقات پر مشتمل حکومت کے قیام کا خواہاں ہے۔
اپنی تقریر میں خامنہ ای نے مزید کہا کہ ایران کی زیرِ قیادت اتحاد خطے میں دوبارہ مضبوط ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ’’آپ جتنا دباؤ ڈالیں گے، مزاحمت اتنی ہی مضبوط ہو گی۔ آپ کے جرائم جتنے بڑھیں گے، ہمارے عزم میں اتنا ہی اضافہ ہو گا۔ آپ اس مزاحمت سے جتنا لڑیں گے، یہ اتنا ہی پھیلے گی۔‘‘
انہوں نے کہا ایران مضبوط اور طاقت ور ہے اور مزید مضبوط ہو گا۔
اس خبر کی تفصیلات ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔
فورم