امریکہ کے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدواروں نے نامزدگی کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس دوڑ میں شامل ارب پتی بزنس مین مائیکل بلوم برگ کی مہم چلانے والے منتظمین نے کہا ہے کہ اگر بلوم برگ ملک کے صدر منتخب ہوئے تو وہ اپنی کمپنی فروخت کر دیں گے۔
مائیکل بلوم برگ کی کمپنی 'بلوم برگ ایل پی' کی عالمی معیشت پر گہری نظر ہے اور وہ اس حوالے سے خبریں اور معلومات فراہم کرنے والی دنیا کی معروف کمپنی ہے۔
مذکورہ کمپنی کے زیادہ تر شیئرز کے مالک مائیکل بلوم برگ ہیں۔ انہوں نے 1981 میں اس کمپنی کی بنیاد رکھی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بلوم برگ ایل پی نے گزشتہ برس 10 ارب ڈالر کا زرِ مبادلہ پیدا کیا تھا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق منگل کو بلوم برگ کی کیمپین کی ترجمان گالیا سیئن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد مائیکل بلوم برگ کی ملکیت کمپنی 'بلوم برگ ایل پی' فروخت کر دی جائے گی۔
بلوم برگ آئیووا کاکس اور نیو ہیمپشر کے پرائمری میں بھی شامل نہیں تھے اور وہ کسی بھی ڈیمو کریٹ مباحثے میں بھی شریک نہیں تھے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے حتمی امیدوار تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کریں گے۔ تاہم اس سے قبل صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے سابق نائب صدر جو بائیدن، سینیٹر برنی سینڈرز سمیت دیگر نے پارٹی کے رجسٹرڈ ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔
ڈیمو کریٹ مباحثوں میں کوالیفائی کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈنگ جمع کرنا ہوتی ہے۔ مائیکل بلوم برگ نے حالیہ دنوں میں اپنی کمپنی سے 40 کروڑ ڈالرز خرچ کیے ہیں جس کے بعد ان کی مقبولیت 'نیشنل پولز' میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
مائیکل بلوم برگ اب بدھ کی رات نیواڈا میں ہونے والے ڈیموکریٹ مباحثے کے لیے بھی کوالیفائی کر چکے ہیں۔ وہ بدھ کو لاس ویگاس میں ڈیمو کریٹ مباحثے میں پہلی بار شرکت کریں گے جب کہ آئندہ ہفتے ساؤتھ کیرولائنا میں ہونے والے مباحثے میں بھی شریک ہوں گے۔
مائیکل بلوم برگ نیو یارک کے میئر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے خود بھی کہا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو شاید وہ اپنی کمپنی فروخت کر دیں۔ تاہم منگل کو ان کی کیمپین کے ترجمان نے اس کی تصدیق کر دی ہے کہ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں بلوم برگ کی کمپنی کو فروخت کر دیا جائے گا۔