بالی وڈ کے موسیقار اکثر ایسے گانوں کو اپنی تخلیق بنا کر پیش کرتے ہیں جو دراصل ان کے نہیں ہوتے۔ معروف گانے 'منی بد نام ہوئی' سے لے کر 'ظالما کوکا کولا پلا دے' تک بالی وڈ کے کئی گانے پاکستانی گانوں کا چربہ ہیں۔
حال ہی میں پاکستانی موسیقار شجاع حیدر نے بھارتی موسیقاروں راشد خان اور یاسر دیسائی پر اپنے گانے کی نقل کا الزام عائد کیا تھا۔
شجاع حیدر کے مطابق قندیل بلوچ کی زندگی پر بننے والے ڈرامے 'باغی'کے آفیشل گانے 'پیرا وے پیرا وے' کو بھارت کی جانب سے 'پیا رے پیا رے' بنا کر پیش کرنا کاپی رائٹ کی خلاف ورزی ہے۔
اپنے ٹوئٹ میں شجاع حیدر نے لکھا تھا کہ انہیں اس بات پر قطعی فخر نہیں کہ ان کا گانا نقل کیا گیا ہے، بھارتی موسیقاروں نے جو بھی کیا وہ غلط کیا ۔
ماضی میں بھی ایسے کئی گانے سامنے آئے ہیں جن میں بھارت کے موسیقاروں نے پاکستانی گانوں کی نقل کی ہو۔ پچاس کی دہائی میں میڈم نور جہاں کے مقبول گانے 'تیرے در پر صنم چلے آئے' کی بات کی جائے یا ساٹھ کی دہائی کے گانے 'بادلوں میں چھپ رہا ہے چاند کیوں' کا ذکر ہو، بھارتی موسیقار وں نے کبھی موسیقی، شاعری اور کبھی پورا ہی گانا کاپی کرلیا۔
ستر کی دہائی میں شروع ہونے والا یہ سلسلہ پہلے اسی کی دہائی میں مقبول ہواجب آر ڈی برمن، لکشمی کانت پیارے لال اور بپّی لہری نے پاکستانی گانے دریافت کیے اور پھر نوے کی دہائی میں انو ملک، ندیم شرون اور آنند ملند کے ہاتھوں ان کا کاروبار پروان چڑھا۔
نئی صدی میں قدم رکھتے ہی پریتم جیسے کئی موسیقاروں نے پاکستانی گانے کاپی کیے۔ دیکھا جائے تو سرحد پار سب سے زیادہ گانے شہنشاہِ غزل مہدی حسن کے کاپی ہوئے جس کے بعد میڈم نورجہاں اور دیگر گلوکاروں کے گانوں کی بھی نقل بنی۔
ایک سے زائد بار بھارت میں کاپی ہونے والے پاکستانی گانے
ویسےتو پاپ گلوکار حسن جہانگیر کا گانا 'ہوا ہوا' خود ایک ایرانی گانے 'ہوار ہوار' کی نقل تھا لیکن بالی وڈ میں اسے ایک نہیں بلکہ چھ مرتبہ کاپی کیا گیا۔
پہلی بار اس گانے کو فلم 'آگ کا گولا' میں بپی لہری نے 'آیا آیا' کے نام سے پیش کیا جس کے بعد اسے فلم 'بلو بادشاہ' میں 'جواں جواں'کے نام سے گوندا نے گایا جو ان ہی پر فلمایا گیا۔
اسی کی دہائی کے اس گانے کو فلم 'ڈان ٹو' میں احسن جہانگیر کی آواز میں استعمال کیا گیا لیکن بھارت میں اس گانے کو امیتابھ بچن کی فلم 'طوفان' سے مقبولیت حاصل ہوئی تھی جس میں اسے 'ہاں بھئی ہاں' بنا کر پیش کیا گیا تھا۔
نوے کی دہائی کی فلم 'انصاف اپنے لہو سے' ہو یا نئی صدی میں 'چالیس چوراسی' اور 'مبارکاں' ہو اس گانے کو تقریباً ہر دور میں ہی پذیرائی ملی۔ ارجن کپور کی فلم 'مبارکاں 'میں اسے ملکھا سنگھ اور پراکرتی کاکڑ نے گا کراس کی مقبولیت میں مزید اضافہ کردیا تھا۔
اگر 'ہوا ہوا' کو چھ مرتبہ کاپی کیا گیا تو نصرت فتح علی خان کے 'میں یار یار کہنا' کو بھی دو بار کاپی کرکے اسکرین پر پیش کیا گیا۔ دونوں فلمیں 1996 میں ریلیز ہوئیں۔ پہلی بار اسے فلم 'دراڑ' میں 'یہ پیار پیار کیا ہے'کے طور پر رشی کپور اور جوہی چاؤلہ پر فلمایا گیاجب کہ دوسری بار فلم 'بال بھرم چاری' میں 'نظریں لڑ گئیاں' بنا کر پیش کیا گیا۔
اسی طرح نوے کی دہائی میں ہٹ ہونے والا حدیقہ کیانی کا گانا 'بوہے باریاں' ایک نہیں بلکہ دو بار بھارتی موسیقاروں نے کاپی کیا۔
ایک بار اسے سلمان خان، شاہ رخ خان اور مادھوری ڈکشت کی فلم 'ہم تمہارے ہیں صنم' میں کاپی کر کے پیش کیا گیا جب کہ دوسری مرتبہ ارجن رامپال اور پریٹی زنٹا کی فلم 'دل ہے تمہارا ' میں اس گانے کو ' دل لگا لیا ہے' کےطور پر پیش کیا گیا۔
یہی نہیں بالی وڈ فلم 'جدائی' میں نصرت فتح علی خان کے گانے 'سانو ایک پل چین نہ آوے' کو 'مجھے ایک پل چین نہ آئے' بناکر پیش کیا گیا تھا۔ جو 2018 میں فلم 'ریڈ' میں راحت فتح علی خان کی آواز میں ریکارڈ کرکے بھی چلایا گیا۔
سلمان خان کی فلم 'دبنگ' کا گانا 'منی بدنام ہوئی' بھی سب نے ہی سنا ہوا ہو گا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ موسیقار للیت پنڈٹ نے یہ گانا عمر شریف کی فلم 'مسڑ چارلی' سے اٹھایا تھا۔جسے گایا بھی معروف کامیڈین نے ہی تھا۔
یہی گانا اس سے قبل 1995 میں فلم 'راک ڈانسر' میں 'لونڈا بدنام ہوا' کے نام سے پیش کیا گیا تھا جس کی نقل بپی لہری نے کی تھی۔
بھارت میں سب سے زیادہ کس کے گانے کاپی ہوئے؟
بھارت میں سب سے زیادہ شہنشاہِ غزل مہدی حسن کے گانے کاپی ہوئے ہیں۔پاکستانی فلم 'سلاخیں' میں مہدی حسن کا گایا ہوا سپر ہٹ نغمہ 'تیرے میرے پیار کا ' اور فلم 'آبشار' میں 'بہت پیار کرتے ہیں ' جیسے گانوں کو بالی وڈ نے کاپی کیا۔
پاکستانی فلم 'میرا نام ہے محبت' کے گیت 'پیاسا کنوئیں کے پاس آتا ہے' کو سلمان خان کی فلم 'دل تیرا عاشق' میں نقل کر کے پیش کیا گیا جسے اڈت نارائن نے گایا تھا۔
ستر کی دہائی میں مقبول فلم 'نذرانہ' کے گیت'بانٹ رہا تھا جب خدا' اور 'زنجیر' کا گانا 'نہ کوئی گلہ ہے مجھ کو' کو بھارت نے 'بانٹ رہا تھا جب خدا'، اور 'گا رہا ہوں اس محفل میں' بنا کر پیش کیا۔
SEE ALSO: وہ 11 مشہور پاکستانی گانے جو حقیقت میں پاکستانی نہیںبھارتی اداکار سنیل شیٹھی پر فلمائے گئےفلم 'بڑے دل والا' کے گیت کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے آغاز میں جو قوالی پیش کی جاتی ہے وہ پاکستانی فلم 'سزا' کے گانے ' میں کیوں دامن کو پھیلاؤں'سے اٹھائی گئی ہے جسے احمد رشدی نے گایا تھا۔
بالی وڈ اسٹار عامر خان ہو یا شاہ رخ مہدی حسن کے گانے دونوں کی فلموں کی زینت بنے۔ فلم'زینت' کا گیت 'رفتہ رفتہ وہ میری' کو بالی وڈ فلم 'بازی' میں موسیقار انو ملک نے ' دھیرے دھیرے آپ ' اور فلم 'نوکر' کا گانا 'چاہے دنیا ہو خفا' کو 'زمانہ دیوانہ' میں ندیم شرون نے 'ساتھ چھوڑوں نہ تیرا' بنا کر پیش کیا۔
میڈم نورجہاں کے گانوں کی نقل
حال ہی میں بھارت میں میڈم نورجہاں کا مشہور پنجابی گیت 'ظالما کوکا کولا پلادے' نقل ہوا ہے۔ پاکستان میں تو یہ گانا پنجابی فلم 'چن تے سورما' میں استعمال ہوا تھا لیکن بھارت نے 'بھوج' نامی فلم میں یہ گانا شامل کیا جس کے ٹائٹل میں 'پرائیڈ آف انڈیا' لکھا تھا۔
اسی طرح فلم 'میرے حضور' کا گیت 'ہماری سانسوں میں آج تک' بارڈر پار 'فلم 'کل کی آواز' میں' تمہاری نظروں میں ہم نے' بن گیا۔
اسی طرح 'فلم 'عظمت' کا گانا 'وہ میرا ہو نہ سکا' بالی وڈ فلم 'قصور' میں 'دل میرا توڑ دیا اس نے' کے طور پر پیش کیا گیا۔ فلم 'دو بدن' کا گانا 'رات دے بارہ بجے' نوے کی ہٹ فلم 'کھل نائیک' میں 'چولی کے پیچھے کیا ہے' بن کر سامنے آیا۔
ان تمام تر گانوں کو موسیقار ندیم شرون اورلکشمی کانت پیارے لال نے بنایا تھا۔
وائٹل سائنز کی بھارت میں مقبولیت
اسی اور نوے کی دہائی میں وائٹل سائنز ایک ایسا میوزک بینڈ بن کر ابھرا تھا جس نے سننے والوں کو مایوس نہیں کیا۔ لیکن بھارت نے ان کے پہلے گانے 'دل دل پاکستان' کو جب فلم 'یادوں کے موسم' میں 'دل دل ہندوستان' بنا کر پیش کیا تو سننے والے سخت مایوس ہوئے۔
اسی طرح فلم 'ہم سب چور ہیں' میں بپی لہری نے 'سانولی سلونی' کی نقل کی تو کسی کو تعجب نہیں ہوا۔
SEE ALSO: ’چلتے چلتے میرے یہ گیت یاد رکھنا‘؛ بپی لہری چل بسے
موسیقار انو ملک نے نوے کی دہائی میں بھی یہ سلسلہ جاری رکھتے ہوئے وائٹل سائنز کا گانا 'یاریاں' فلم 'بےقابو' میں استعمال کیا جب کہ بینڈ کے اسی البم سے 'وہ کون تھی' کو جو جو نامی سنگر نے کاپی کرکے اپنا بنا کر پیش کیا تھا۔
نصرت فتح علی خان بالی وڈ میں آج بھی مقبول
سن 1980 میں جب استاد نصرت فتح علی خان نے اداکار رشی کپور اور نیتو سنگھ کی شادی میں پرفارم کیا تھا تو اس وقت یہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ آگے جا کر ان ہی کی قوالیوں کے کئی گیت بالی وڈ نقل کرے گا۔
فلم 'مہرا' میں 'دم مست قلندر' کا فلمی ورژن 'تو چیز بڑی ہے مست مست' ہو یا راجہ ہندوستانی میں 'کنا سوہنا تینوں رب نے بنایا' کا 'کتنا پیارا تجھے رب نے بنایا' ورژن ہو، بالی وڈ میں سب ہی مقبول ہوئے۔
نوے کی دہائی میں جہاں نصرت فتح علی خان نے 'اور پیار ہو گیا' اور 'کچے دھاگے' جیسی فلموں کی موسیقی ترتیب دی وہیں فلم 'یارانہ' میں مادھوری ڈکشت پر فلمایا گیا 'میرا پیا گھر آیا' ان ہی کے گانے کی نقل تھی جسے انو ملک نے چوری کیا تھا۔
بالی وڈ میں اخلاق احمد کے گانوں کی نقل
ستر اور اسی کی دہائی کو اگر اخلاق احمدکا دور کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ انہوں نے اپنی مسحورکن آواز سے کئی فلموں کےگانوں کو یادگار بنایا۔ شاید اسی لیے بھارت نے ان کے متعدد گانے کاپی کیے جن میں 'بندش' کا گانا 'سونا نہ چاندی' سرِفہرست ہے۔
اس گانے کو سلمان خان اور نیلم کی فلم 'ایک لڑکا ایک لڑکی' میں موسیقار آنند ملند نے 'چھوٹی سی دنیا ' بنا کر پیش کیا تھا۔
پاکستانی فلم 'مہربانی' کو تو بھارت نے 'الگ الگ' کے نام سے چوری کیا ہی تھا لیکن اس کے گانے 'کبھی خواہشوں نے لوٹا' کو بھی آر ڈی برمن نے کاپی کیا۔
اسی طرح پاکستانی فلم 'فیصلہ' کی کہانی کے ساتھ ساتھ گانوں کو بھی بھارت نے اپنا بنا کر پیش کیا۔ 'جو گانا پاکستان میں ' زندگی گیت ہے' تھا بھارت نے اسے 'زندگی پیار ہے' بنا دیا۔
بالی وڈ فلموں میں ابرار الحق اور عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے گانے
معروف لوک گلوکار عطا اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے دو گانے 'اچھا صلہ دیا تو نے میرے پیار کا' اور 'عشق میں ہم تمہیں کیابتائیں' بھارتی فلم 'صنم بے وفا' میں شامل کیے گئے۔
اسی طرح جب ابرار الحق کے مشہور گانے 'بلو تے گھر' کو 'میرا دل لے گئی اوئے' بنا کر پیش کیا گیا۔ان ہی کا ہٹ گانا 'بھیگا بھیگا سا دسمبر ہے' فلم 'چاکلیٹ' میں شامل کیا گیا تھا۔
اسی طرح پاکستانی گلوکار علی ظفر کا گانا 'رنگین' کو عمران ہاشمی کی فلم 'عاشق بنایا آپ نے' میں ہمیش ریشمیا نے 'دل لگی میں جو بیت جائے' بنا کر پیش کیا تھا۔
یہی نہیں پاکستانی گلوکارہ عینی خالد کا گانا 'مائیا' اپنے وقت کا مقبول ترین گانا تھا جسے بعد میں بالی وڈ فلم 'آوارہ پن' میں شامل کیا گیا تھا۔
معروف لوک گلوکار شوکت علی کے 'کڈی تے ہنس بول دے' کو امتیاز علی کی فلم 'لو آج کل' کے لیے پریتم نے کاپی کیا تھا جب کہ خلیل قیصر کا گیت 'نئے کپڑے پہن کر' کو فلم 'انداز ' میں ندیم شرون نے 'آئے گا مزہ اب برسات کا' بنا کر پیش کیا تھا۔