بالی وڈ کی موسیقی سے محبت کرنے والے ابھی لتا منگیشکر کی موت کا غم ہی نہ بھلا پائے تھے کہ مشہور موسیقار و گلوکار بپی لہری بھی اپنے مداحوں کو افسردہ چھوڑ گئے ۔50 سال تک ہندی سمیت کئی زبانوں میں لاتعداد ہٹ گانے دینے والے بپی لہری 69 برس کی عمر میں ممبئی میں چل بسے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وہ کئی بیماریوں کا شکار تھے اور گزشتہ ایک ماہ سے زیرِ علاج تھے۔ 15 فروری کو طبیعت بگڑنے پر ایک مرتبہ پھر انہیں اسپتال لایا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔
بپی لہری کو بالی وڈ کا 'ڈسکو کنگ' کہا جاتا تھا۔ انہوں نے 1970 کی دہائی میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا تھا اور 1980 کی دہائی میں مقبولیت کی دوڑ میں آر ڈی برمن، لکشمی کانت، پیارے لال اور دیگر موسیقاروں کے برابر آکھڑے ہوئے۔
بپی لہری نے 1970 اور 1980 میں مشہور فلموں 'چلتے چلتے'، 'ڈسکو ڈانسر'، 'نمک حلال'، 'شرابی'اور 'اعتبار' کے لیے گانے ترتیب دیے۔1990 کی دہائی میں بھی ان کے کئی گیت ہٹ ہوئے۔ ان کا آخری گانا 'بھنکاس' 2020 کی فلم 'باغی تھری' میں استعمال کیا گیا تھا۔وہ بھارت کے ان موسیقاروں میں سے تھے جنہوں نے الیکٹرانک سازوں کےاستعمال کی بنیاد رکھی۔
ان کا پہلا گانا 1973 میں فلم 'ننھا شکاری' میں گلوکار مکیش نے گایا تھا جب کہ بعد میں ان کے گانے محمد رفیع، کشور کمار، لتا منگیشکر، آشا بھوسلے ، کمار سانو، ادت نارائن، الکا یاگ نِک سمیت کئی گلوکاروں نے گائے۔
کشور کمار رشتے میں بپی لہر ی کے ماموں تھے۔ ان کی جوڑی بنگالی اداکار متھن چکرورتی اور گلوکار کشور کمار کے ساتھ ایسی بنی کہ 1980 کی دہائی میں ان تینوں کی موجودگی ہی فلم کی کامیابی کی ضمانت ہوتی تھی۔
بپی لہری نے پاکستان سے بنگلہ دیش جانے والی گلوکارہ رونا لیلیٰ کو بھی بھارت میں 'سپر رونا' البم کے ذریعے متعارف کرایا تھا جب کہ پاکستانی گلوکاروں نازیہ حسن اور زوہیب حسن کے ساتھ بھی انہوں نے گانے ریکارڈ کرائے۔
نازیہ حسن کا مقبول گانا 'دل کی لگی' جو ان کے البم 'کیمرا کیمرا' میں شامل تھا، اسے بھی بپی لہری ہی نے کمپوز کیا تھا۔
ان کے مقبول گانوں میں فلم 'ڈسکو ڈانسر'کا 'گوروں کی نہ کالوں کی'، 'یاد آرہا ہے'، 'آئی ایم اے ڈسکو ڈانسر'، فلم 'شرابی' کا 'دے دے پیار دے'، 'منزلیں اپنی جگہ'، فلم 'نمک حلال' کا 'رات باقی'، 'جوانی جانِ من'، 'تھوڑی سی جو پی لی ہے' اور فلم ’جھوٹی‘ کا 'چندا دیکھے چندا' قابل ذکر ہیں۔
وہ ایک موسیقار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک باصلاحیت گلوکار بھی تھے جنہوں نے اپنے گانے خود بھی گائے اور بعد میں دوسروں کے لیے بھی گلوکاری کی۔
ان کی کمپوزیشن میں اگر مشرقی سازوں کا استعمال ہوتا تھا تو مغربی سازوں پر بھی انہیں عبور حاصل تھا۔ بھارت میں ڈسکو طرز کی موسیقی کو پروان چڑھانے میں ان کا بہت ہاتھ تھا۔
اسی وجہ سے جب نئی صدی میں ان کے تمام ہم عصر گمنامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے تھے تب بھی بپی دا کا موسیقی پر عبور کم نہیں ہواتھا۔ 2011 میں 'دی ڈرٹی پکچر' میں شریا گھوشال کے ساتھ ان کا گانا 'او لا لا' آج بھی سننے والوں کو یاد ہے جب کہ 2013 میں ریلیز ہونے والی فلم 'غنڈے' میں انہوں نے دو گانے گائے جن میں 'تو نے ماری انٹری' اور 'السلامِ عشقم' بے حد مقبول ہوئے۔
اپنے منفرد پہناوے کی وجہ سے لوگ انہیں یاد رکھیں گے۔ ان پر الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے دنیا بھر سے کئی گانے چوری کر کے فلموں میں استعمال کیے البتہ اس کے باوجود ان کے خود کمپوز کیے گئے گانوں کی تعداد کہیں زیادہ تھی۔
گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز نے 1986 میں ان کا نام 33 فلموں کے لیے 180 گانے ترتیب دینے پر ریکارڈز کا حصہ بنایا تھا۔
بپی لہری نے ہندی ہی میں نہیں بلکہ بنگالی، تیلگو، تمل، کنڑ اور گجراتی فلموں کے لیے بھی موسیقی ترتیب دی تھی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان زبانوں میں کئی گانے بھی گائے البتہ فلم 'آپ کی خاطر' کے گانے 'بمبئی سے آیا میرا دوست' سے شہرت پانے والے گلوکار بپی لہری نے زیادہ توجہ گانے کمپوز کرنےپر دی جس کی وجہ سے وہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے۔
انہیں 1985 میں فلم 'شرابی 'پر فلم فئیرایوارڈ دیا گیا تھا جب کہ فلم 'ارمان'، 'نمک حلال'، قسم پیدا کرنے والے کی'، 'تحفہ' اور 'آج کا ارجن' کے گانوں کی وجہ سے انہیں بہترین موسیقار کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
بھارت کے وزیرِ اعظم کا اظہار افسوس
بپی لہری کے انتقال پر بھارت کے وزیرِ اعظم نریند مودی سمیت شوبز کی کئی شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری تعزیتی پیغام میں وزیرِ اعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ بپی لہری کی موسیقی مسحور کرنے والی ہے۔ ہر عمر کے افراد ان کی موسیقی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ ان کی موت سے انہیں سخت صدمہ پہنچا ہے۔
معروف گلوکار و موسیقار عدنان سمیع خان نے بھی بپی لہری کے حوالے سےسوشل میڈیا پر بیان میں انہیں بالی وڈ کا پہلا راک اسٹار قرار دیا۔
موسیقار و گلوکار ارمان ملک کے بقول انہیں یقین ہی نہیں آ رہا ہے کہ بپی لہری اب ہم میں نہیں ہیں۔
شریا گھوشال نے بپی لہری کے ساتھ اپنی ایک تصویر شئیر کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہت جلد ہمیں چھوڑ گئے۔
اداکارہ کاجول کے مطابق بپی لہری ایک اچھے موسیقار و گلوکار ہی نہیں بلکہ ایک زندہ دل انسان تھے جن کی موت سے موسیقی کا ایک باب بند ہو گیا ہے۔
پاکستانی موسیقار و گلوکار شجاع حیدر نے بھی بپی لہری کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موسیقی آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہو گی۔