صوبۂ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلعے باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے کنونشن میں دھماکے میں 54 افراد ہلاک جب کہ 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق خار میں دبئی موڑ کے نام سے مشہور علاقے میں جے یو آئی (ف) کا کنونشن ہو رہا تھا جہاں دھماکہ ہوا۔
پشاور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد نے رپورٹ کیا کہ دھماکے کی زد میں آ کر کئی افراد ہلاک ہوئے جب کہ متعدد زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے کی کوششیں شروع کر دی گئی۔
دھماکے کی نوعیت کا فوری طور پر علم نہ ہوسکا۔ حکام نے دھماکہ خود کش ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔
انتظامیہ نے ضلعے کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔ زیادہ تر زخمیوں کو باجوڑ شہر کے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ او) ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ باجوڑ کے اسپتال 40 افراد کی لاشیں منتقل کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 100 سے زائد افراد دھماکے میں زخمی ہوئے ہیں جن کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ان کے بقول ایسے زخمی جن کی حالت زیادہ خراب ہے انہیں فوج کے ہیلی کاپٹرز سے پشاور منتقل کرنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
پولیس نے تین درجن زخمی تیمرہ گرہ اسپتال منتقل کیے ہیں۔حکام نے اموات میں اضافے کا بھی اندیشہ ظاہر کیا ہے۔
دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے کئی مقامی رہنما بھی نشانہ بنے ہیں۔
دوسری جانب ریجنل پولیس افسر (آر پی او) مالاکنڈ ناصر ستی کا کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت سے یہ خود کش معلوم ہوتا ہے البتہ ابھی اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں بھی سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے نگراں وزیرِ اطلاعات فیروز شاہ جمال نے نجی نشریاتی ادارے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ زخمیوں کو ہر طرح کی ممکنہ طبی امداد دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جب کہ زخمیوں کو پشاور منتقل کرنے کے لیے ہیلی کاپٹرز کا بھی بندوبست کیا جا رہا ہے۔
فیروز شاہ جمال کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے پہلے مساجد، پھر اقلیتی برادری اور اب سیاسی سرگرمیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کے بقول حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کی استعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ پولیس کے محکمۂ انسدادِ دہشت گردی کے اہلکاروں کی فوج سے تربیت کرائی ہے۔ پولیس کو مزید گاڑیاں، بکتر بند اور آلات بھی فراہم کیے ہیں تاکہ فساد کو ختم کیا جا سکے۔
جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر مولانا عبد الغفورحیدری نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کیے جا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی (ف) ایک پر امن جماعت ہے جس نے ہمیشہ پر امن سیاسی جہدوجہد کا راستہ اپنایا ہے۔
صدر عارف علوی اور وزیرِ اعظم شہباز شریف سمیت سیاسی رہنماؤں نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) وفاق میں قائم اتحادی حکومت اور سیاسی اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا حصہ ہے۔
پاکستان میں دو ہفتوں میں حکومت اپنی مدت پوری کرنے والی ہے جس کے بعد نگراں حکومت ملک میں انتخابات کرائے گی۔
خیبر پختونخوا میں حالیہ ہفتوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں سیکیورٹی اداروں اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
دو ہفتے قبل پشاور میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی گاڑی کے قریب دھماکے میں آٹھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھماکے کی ذمے داری قبول کی تھی۔